ھفتہ, 23 نومبر 2024


متنازعہ فلم ’’پدماوت‘‘ پر چھائے گہرے بادل چھٹ گئے

 

ایمزٹی وی(انٹرٹینمنٹ)ہدایت کار سنجے لیلا بھنسالی اور دپیکا پڈوکون کی متنازعہ فلم ’’پدماوت‘‘ پر چھائے گہرے بادل چھٹ گئے اور ہندو انتہا پسند تنظیموں نے فلم کے خلاف جاری احتجاج ختم کرنے اور پابندی کے مطالبے سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کرلیا۔
فلم’’پدماوت‘‘ کے خلاف پرتشدد مظاہروں اور احتجاج میں سب سے آگے رہنے والی ہندو انتہا پسند جماعت شیری راشٹریہ راجپوت کرنی سینانے بھارت کی متنازعہ ترین فلم ’’پدماوت‘‘کے خلاف ایک سال سے زائد عرصے سے جاری احتجاج کو ختم کرنے اور فلم پر چار ریاستوں راجستھان، گجرات، اترپردیش اور ہریانہ میں عائد پابندی کو ختم کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق کرنی سینا ممبئی کے سربراہ یوگیندرا سنگھ کٹر کا کہنا ہے کہ ہماری تنظیم کے نیشنل پریذیڈنٹ سکھ دیو سنگھ گوگامیدی سمیت جماعت کے چند لوگوں نے جمعے کو فلم دیکھی اورفلم دیکھنے کے بعد ان لوگوں کا موقف بالکل تبدیل ہوگیا کیونکہ ’’پدماوت‘‘میں راجپوتوں کی تذلیل کرنے کے بجائے ان کی قربانیوں کو دکھایا گیا ہے جسے دیکھ کر بلاشبہ ہر راجپوت فخر محسوس کرے گا۔ لہٰذا گوگامیدی کی ہدایت پر ہی فلم کے خلاف جاری احتجاج کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یوگیندرا سنگھ کا مزید کہنا ہے کہ فلم دیکھنے کے بعد ہمیں معلوم ہوا کہ دہلی سلطنت کے سلطان علاؤالدین خلجی اورمیواڑ کی رانی پدمنی کے درمیان ایسا کوئی سین فلمایا نہیں گیا جس سے راجپوتوں کے جذباتوں کو ٹھیس پہنچے۔
فلم کی ریلیز سے قبل انتہا پسندوں کی جانب سے کہا جارہا تھا کہ فلم میں رانی پدمنی اور علاؤالدین خلجی کے درمیان فلمائے گئے سینز سے ان کی رانی کی تذلیل ہوتی ہے تاہم ریلیز کے بعد دوسری ہی کہانی سامنے آئی جس کے مطابق دہلی کے سلطان علاؤالدین خلجی کو فلم میں نہایت منفی انداز میں پیش کیا گیااور مسلمان بادشاہ کی نہایت غلط انداز میں تصویر کشی کی گئی لہٰذا ہوسکتا ہے مسلمانوں سے نفرت کے باعث ہی ہندوانتہا پسندوں نے فلم کو ریلیز کی اجازت دیدی۔
بھارتی فلم انڈسٹری کی تاریخ کی متنازعہ ترین فلم’’پدماوتی‘‘شروع ہی سے انتہا پسندوں کے نشانے پر رہی، فلم پر سب سے پہلے 2016 میں ہندو انتہا پسند جماعتوں نے حملہ کرکے نہ صرف ہدایت کار سنجے لیلا بھنسالی پر تشدد کیا بلکہ فلم کے کاسٹیوم اور شوٹنگ میں استعمال ہونےوالا سامان بھی جلادیا، بعد میں بھی فلم کے خلاف پرتشدد مظاہرے اور احتجاج دیکھنے میں آئے لیکن سنجے لیلا بھنسالی نے فلم مکمل کرلی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: ’’پدماوت‘‘ پر پابندی؛ ریاستی حکومتیں میدان میں
فلم کے خلاف سب سےزیادہ مظاہرے اس وقت کیے گئے جب فلم ریلیز ہونے میں چند روز ہی باقی تھے۔ ان مظاہروں نے ملک گیر احتجاج کی صورت اختیار کرلی اور فلم کی ریلیز روک دی گئی۔ سنجے لیلا بھنسالی اورفلم کی ٹیم نے عدالت جانے کا فیصلہ کیا اور عدالتی حکم پر ہی فلم کو 25 جنوری کو ریلیز کی اجازت ملی، تاہم ریلیز سے پہلے نہ صرف فلم کانام ’’پدماوتی‘‘سے تبدیل کرکے’’پدماوت‘‘کیا گیا بلکہ بہت سارے سینز بھی کاٹے گئے۔ بالآخرفلم 25 جنوری کو ریلیز کردی گئی لیکن چار ریاستوں میں ابھی بھی فلم پر پابندی عائد ہے لیکن کرنی سینا کی ہدایت کے بعد امید ظاہر کی جارہی ہے کہ اب ان ریاستوں میں بھی فلم پرعائد پابندی اٹھالی جائے گی۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment