ایمزٹی وی(انٹرٹینمنٹ)شہنشاہ ظرافت کا خطاب پانے والے نامور کامیڈین منور ظریف کی آج بیالیسویں برسی منائی جا رہی ہے۔
بے ساختہ اداکاری سے شائقین کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیردینے والے منور ظریف 25 دسمبر1940 کو لاہور کے علاقہ گجرسنگھ میں پیدا ہوئے جنہیں مزاح کا فن وراثت میں ملا، مزاحیہ اداکاری میں نام کمانے والے نامور کامیڈین منور ظریف کو دور حاضر کے کامیڈین آج بھی کسی نہ کسی شکل میں نقل کرتے نظر آتے ہیں۔
انہوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز 1961 میں ریلیز ہونیوالی فلم ڈنڈیاں سے کیا جس کے بعد ان کی مقبولیت میں دن بدن اضافہ ہوتا چلا گیا۔ 1973ء میں وہ پہلی بار اردو فلم ’پردے میں رہنے دو‘ میں سائیڈ ہیرو کے روپ میں سامنے آئے اور اسی سال ایک اور فلم ’رنگیلا اور منور ظریف‘ کی کامیابی نے منورظریف کو سپر اسٹار بنا دیا۔ ان کے کیریئر کی لازوال فلم ’بنارسی ٹھگ‘ رہی، جس میں منور ظریف نے مختلف کرداروں میں اپنی منفرد اداکاری کے جوہر دیکھائے، بطور ہیرو ان کی قابل ذکر فلموں اج دی مہینوال، جیرابلیڈ، شریف بدمعاش،کل کل میرا ناں، رنگیلا اور منورظریف، نوکر ووہٹی دا، رنگیلا عاشق اور دیگرکئی شامل ہیں۔منورظریف کو عشق دیوانہ، بہارو پھول برساؤ اور زینت میں بہترین مزاحیہ اداکاری پر نگار ایوارڈ بھی دیا گیا۔
منور ظریف نے اپنے 20 سالہ کیریئر میں 325 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے جب کہ وہ 29 اپریل 1976ء کو 35 سال کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے کے باعث اس دنیا فانی سے رخصت ہو گئے۔ مگر ان کے ادا کئے ہوئے کردار آج بھی انہیں مداحوں کے دلوں میں زندہ رکھے ہوئے ہیں۔