لاہور: علی ظفرکےمیشاشفیع کےخلاف ہتک عزت کےدعوےکی عدالت میں سماعت ہوئی، جس ماڈل کنزہ منیرنے مجسٹریٹ جج کو بطور اہم گواہ بیان قلم بندکرایا۔
علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع کو بھیجے جانے والے ہتکِ عزت دعوے کی لاہور کی عدالت میں سماعت ہوئی جس میں گلوکار کی جانب سے ماڈل کنزہ کو بطور گواہ پیش کیا گیا۔
ماڈل کنزہ نے عدالت کے روبرو بیان قلم بند کرایا، اُن کا کہنا تھا کہ میشا نے جس مقام پر علی ظفر کی جانب سے ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا میں بھی اُس وقت اسٹوڈیو میں موجود تھی۔ انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اسٹوڈیو میں کنسرٹ کی ریہرسل جاری تھی وہاں، میرے ، علی ظفر اور میشا سمیت 10 سے گیارہ لوگ موجود تھے۔
کنزہ نے عدالت کو بتایا کہ جب میشا اسٹوڈیو پہنچیں تو وہ علی ظفر سے گرمجوشی کے ساتھ ملیں اور ریہرسل مکمل ہونے کے بعد انہوں نے مسکراتے ہوئے علی ظفر کو الوداع کیا، ریہرسل کے دوران ویڈیو بھی بن رہی تھی اور دونوں ایک دوسرے سے چار پانچ فٹ فاصلے پر کھڑے ہوئے تھے۔
انہوں نے جج کو بتایا کہ میشا کی جانب سے علی ظفر پر عائد ہونے والے الزامات درست نہیں ہیں۔ عدالت نے گواہ کا بیان قلم بند کرنے کے بعد سماعت 18 مئی تک ملتوی کردی، آئندہ تاریخ پر میشا شفیع کے وکیل علی ظفر کی جانب سے پیش کیے جانے والے گواہان پر جرح کریں گے۔