کراچی: اردو کے عہد ساز اور انقلابی شاعر فیض احمد فیض کو دنیا سے رخصت ہوئے 35 برس بیت گئے لیکن وہ آج بھی اپنے مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔
انقلابی شاعری کی تاریخ فیض کے تذکرے کے بغیرمکمل ہی نہیں ہوسکتی۔ فیض احمد فیض نے اپنی انقلابی فکراورعاشقانہ لہجے کو ملا کرایک ایسا لہجہ اپنایا جس سے اردو شاعری میں ایک نئی جمالیاتی شان پیدا ہوگئی۔ ان کے سیاسی خیالات وافکارآفاقی ہیں۔ اسی لیے ان کی شاعری آج کی شاعری نظرآتی ہے۔
فیض کی فلمی انڈسٹری کے لیے خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں ان کا کلام محمد رفیع، ملکہ ترنم نور جہاں، مہدی حسن، آشا بھوسلے اورجگجیت سنگھ جیسے گلوکاروں کی آوازوں میں ریکارڈ کیا گیا جب کہ انہوں نے درجنوں فلموں کے لئے غزلیں، گیت اورمکالمے بھی لکھے۔ فیض نے ثابت کیا کہ حق گوئی کسی ایک کے لیے نہیں بلکہ ہر خطے اور زمانے کے لیے ہوتی ہے۔ انقلابی شاعر فیض احمد فیض 20 نومبر 1984 کو 73 برس کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔