جمعہ, 22 نومبر 2024


سالانہ 35000 بچے سزا کی وجہ سے اسکول چھوڑرہےہیں

اسلام آباد: زندگی ٹرسٹ کے صدر اور پاکستان کے معروف گلوکار شہزاد رائے نے بچوں پر تشدد اور جسمانی سزا پر پابندی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

ذرائع کے مطابق شہزاد رائے کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ تعلیمی اداروں میں بچوں کو سزا دینا معمول بن چکاہے، بچوں پر تشدد اور سزا کی خبریں آئے روز میڈیا میں آرہی ہیں، جبکہ پڑھائی میں بہتری کے لئے بچوں کی سزا کو ضروری تصور کیا جاتا ہے۔گلوکار کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ آرٹیکل 89 بنیادی انسانی حقوق اور بچوں کے حوالے سے یو این کنونشن کی خلاف ورزی ہے لہٰذا پاکستان پینل کوڈ کی شق 89 بنیادی انسانی حقوق سے متصادم قرار دی جائے۔

درخواست میں کہا گیا کہ بچوں کے حقوق کے حوالے سے پاکستان 182 ممالک میں سے 154 پوزیشن پر ہے، اس کے علاوہ سپارک کی رپورٹ کے مطابق سالانہ 35000 بچے سزا کی وجہ سے اسکول چھوڑ رہے ہیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ اسکولز، جیل اوربحالی مراکز میں بچوں کی جسمانی سزا پر پابندی عائد کی جائے، انہیں جسمانی اور ذہنی تشدد سے محفوظ رکھنے کے لیے حکومت کو اقدامات کرنے کی ہدایت کی جائے، یو این کنونشن کے تحت بچوں کے تحفظ کے قوانین پر مکمل عمل درآمد کی ہدایت کی جائے، اس کے علاوہ بچوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری حکم امتناع جاری کیا جائے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment