مانیٹرنگ ڈیسک : امریکا نے ٹک ٹاک سمیت چین کی دیگر سوشل میڈیا ایپلی کیشنز پر پابندی عائد کرنے کے بارے میں غور شروع کردیا ہے۔
اس حوالے سےامریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے یہ بات بتاتے ہوئے کہا 'ہم اس معاملے کو بہت سنجیدہ لے رہے ہیں، ہم اس کو یقیناً دیکھ رہے ہیں، لوگوں کے فونز میں چینی ایپس کا ہم احترام کرتے ہیں، مگر امریکا میں درست ایپس کو جگہ دی جائے گی'۔
حالیہ مہینوں کے دوران امریکی پارلیمان کے اراکین کی جانب سے ٹک ٹاک کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا گیا تھا اور انہوں نے الزام عائد کیا کہ تھا کہ ٹک ٹاک صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے حوالے کرسکتی ہے۔
مائیک پومپیو سے پوچھا گیا کہ کیا وہ امریکی شہریوں کو ٹک ٹاک استعمال کرنے کا مشورہ دیں گے تو ان کا کہنا تھا 'صرف اس صورت میں جب وہ اپنی نجی معلومات چینی حکومت کے حوالے کرنا چاہتے ہوں'۔
امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کے بیان پر ٹاک ٹاک کے ایک ترجمان نے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا 'ٹک ٹاک کی سربراہی ایک امریکی سی ای او کررہا ہے جبکہ اس کے سیفٹی، سیکیورٹی، پراڈکٹ اور پبلک پالیسی کے سیکڑوں ملازمین اور اہم عہدیداران امریکا میں ہیں، صارفین کے تحفظ اور ایپ کے تجربے کو محفوظ بنانے سے زیادہ اہم ہماری کوئی ترجیح نہیں، ہم چینی حکومت کو صارفین کا کوئی ڈیٹا فراہم نہیں کرتے نہ ہی ہم سے ایسا کہا گیا ہے'۔
بھارتی حکومت نے ان ایپسس پر پابندی کے لیے سیکیورٹی خطرات اور صارفین کے ڈیٹا کے تحفظ کو جواز بنایا تھا۔
دوسری جانب امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ کافی عرصے سے جاری ہے اور ٹک ٹاک سمیت دیگر چینی ایپس پر پابندی کا کوئی بھی فیصلہ صورتحال کو مزید بدتر بنادے گا۔
متعدد امریکی اداروں کی جانب سے ٹک ٹاک پر پہلے ہی پابندی عائد کی جاچکی ہے جیسسے گزشتہ سال امریکی بحریہ کی جانب سے اس پر پابندی عائد کی گئی تھی۔