ایمزٹی وی(صحت) آپ کو معلوم ہے کہ آپ کی چند عام عادات آپ کو موت کے منہ میں لے جا سکتی ہیں.طرز زندگی ہماری صحت اور شخصیت دونوں پر اثر انداز ہوتا ہے اور کچھ عادتیں ایسی ہوتی ہیں جو درحقیقت موت کی جانب لے جاتی ہیں۔ آسٹریلیا میں ہونے والی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کسی بھی فرد کی چھ عادات ایسی ہوتی ہیں، جو مختلف امراض کا باعث بن کر زندگی کا دورانیہ کم کرسکتی ہیں۔
اس تحقیق کے دوران 45 سال سے زائد عمر کے دو لاکھ 30 ہزار افراد کا جائزہ لیا گیا اور زندگی کے مخصوص پہلوؤں کا جائزہ لینے کے چھ عادات کا تعین کیا گیا ہے جو قبل از وقت موت کا باعث بن سکتی ہیں۔ ان عادات میں تمباکو نوشی ، غیر متوازن غذا کا استعمال، نو گھنٹے سے زیادہ یا چھ گھنٹے سے کم سونا ، سات گھنٹے سے زیادہ دیر تک بیٹھے رہنا، الکحل کا استعمال اور جسمانی ورزش سے بالکل دور رہنا شامل ہیں۔
تمباکو نوشی
تمباکو نوشی کے نقصانات سے متعلق سب ہی جانتے ہیں، یہ عادت مختلف قسم کے کینسر اور دیگر امراض کا سبب بن کر جلد زندگی کا خاتمے کا سبب بن سکتی ہے۔
ورزش سے گریز
ورزش نہ کرنے سے انسان کا جسم لاغر ہوجاتا ہے اور صحت مند رہنے کیلئے ہفتے میں دو بار ورزش کرنا ضروری ہے جبکہ روزمرہ میں چہل قدمی صحت کیلئے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔
خراب غذائی عادات
آج کل جنک یا فاسٹ فوڈ کا استعمال بہت عام ہوگیا ہے جو مختلف امراض کا سبب بن کر قبل از وقت موت کا سبب بن سکتا ہے۔
کم سونا یا بہت زیادہ سونا
آج کل اوسطاً ہر فرد ایک ماہ میں تیرہ راتیں مکمل نیند نہیں لے پاتا، اگرچہ یہ جان لیوا تو نہیں مگر جب آپ نیند سے بوجھل آنکھوں کے ساتھ گاڑی چلارہے ہو تو آپ خود کو اور دیگر افراد کو خطرے میں ڈال رہے ہوتے ہیں، کیونکہ توجہ نہ ہونا اور سست ردعمل عمل حادثات کا سبب بن جاتا ہے، اسی طرح زیادہ سونا بھی جان لیوا ہوسکتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایسے لوگ جن میں یہ عادات موجود ہو ، ان میں موت کا خطرہ پانچ گنا زیادہ ہوتا ہے، اگر کوئی شخص زیادہ دیر تک بیٹھا رہے، زیادہ دیر تک سونا یا بہت کم سونا بھی قبل از وقت موت کا خطرہ کئی گنا بڑھا دیتا ہے۔
اس سے قبل امریکی تحقیق میں خبردار کیا گیا تھا کہ بہت زیادہ ٹیلیویژن دیکھنے کی عادت خطرناک بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ساڑھے تین گھنٹے سے زیادہ ٹیلیوڑن دیکھنا نہ صرف امراض قلب اور کینسر کا خطرہ بڑھاتا ہے بلکہ ذیابیطس، انفلوائنزا، نمونیا، پارکنسن اور جگر کے امراض کا بھی باعث بن سکتا ہے۔