ایمزٹی وی(ٹیکنالوجی)ماہرین نے دماغ کو نئے سرے سے جاننے کے لیے شروع کئے جانے والے ایک نئے پروجیکٹ کے تحت دماغ کے درجنوں ان دیکھے نئے گوشے دریافت کئے ہیں جن سے سرجری اور خود دماغ کو سمجھنے میں غیرمعمولی مدد ملے گی۔ اس پروجیکٹ کا نام ’ہیومن کنیکٹوم پروجیکٹ‘رکھا گیا ہے جس کا مقصد انسانی دماغ میں خلیات کے باہمی روابط اور سگنلوں کو سمجھا ہے۔ اس پروگرام کے تحت اب تک 100 ایسے گوشے دریافت ہوئے ہیں جن سے سائنس نا واقف تھی۔ ماہرین کے مطابق اس سے سرجن حضرات کو آپریشن میں مدد ملے گی اور سائنسدانوں کو دماغی طور پر صحت مند اور بیمار افراد کے دماغ کو سمجھنے اور علاج میں مدد ملے گی جن میں آٹزم، ڈیمنشیا اور شیزوفرینیا وغیرہ شامل ہیں۔ دماغی کی بیرونی پرت سیربرل کارٹیکس میں ماہرین نے 97 نئے علاقے دریافت کئے ہیں۔ یہاں ’علاقے‘ سے مراد دماغ میں کوئی خاص کام کرنے والے عضو کا کوئی حصہ ہوسکتا ہے۔ اس طرح انسان کا دماغی کارٹیکس خود ہماری سوچ سے بھی ذیادہ پیچیدہ ہوتا ہے۔ اس نقشے کو انسانی دماغ کے قشر (کارٹیکس) کا ایک تفصیلی نقشہ کہا جاسکتا ہے۔ ایک صدی قبل ماہرین نے خیال ظاہر کیا تھا کہ انسانی دماغ کے قشر میں 150 سے 200 علاقے ہوسکتےہیں جو اس تحقیق کے بعد اب 180 تک پہنچ چکی ہے۔ تحقیق کے لیے ماہرین نے 210 صحت مند افراد کے دماغ کے دماغی اسکین لیے، اس میں ہر شخص کا دماغی قشر کی موٹائی نوٹ کی گئی اور اس کے بعد سادہ کام مثلاً کہانی سننے کے دوران دوبارہ دماغی اسکین لیے گئے، اس کے بعد دماغ کے مزید حصے آشکار ہوئے۔
Leave a comment