ایمزٹی وی(ٹیکنالوجی)برطانوی انجینئروں نے نے حیاتیات سے متاثر ہوکر ایک ایسا ربوٹک کیڑا بنایا ہے جو مٹھی میں بھی سما سکتا ہے اور یہ خودکار انداز میں پرواز کرکے دشمنوں پر نظر رکھ سکے گا۔ یہ آلہ دشمنوں اور دہشتگردوں کے گھیرے میں گھس کر ان کی تصاویر اور آواز سن سکے گا اور افواج کو ان کی تصاویر اور معلومات منتقل کرنے کا کام کرسکے گا۔ اسے برطانیہ کی وزارتِ دفاع نے بنایا ہے جسے اختراعاتی پروجیکٹ کے تحت بنایا گیا ہے۔
اس روبوٹ کو بھنبھیری (ڈریگن فلائی) سے متاثر ہوکر بنایا گیا ہے جس میں روبوٹک کیڑے کے 4 پر اور 4 ٹانگیں ہیں۔ مستقبل میں انہیں جنگی میدان سے معلومات جمع کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔
ایسے روبوٹ فلموں میں عام دیکھے جاسکتے ہیں۔ اس کےعلاوہ برطانوی افواج اس چھوٹے سے ڈرون پر لیزر لگا کر اسے شمن طیاروں میں سوراخ کرنے، پائلٹ کی آنکھوں پر لیزر ڈال کر اسے پریشان کرنے اور دیگر ڈرون کو نشانہ بنانے کا کام بھی لیا جاسکے گا۔
اس ننھے ڈرون کی طاقتور لیزر سے طیاروں اور گاڑیوں کے الیکٹرانک نظاموں کو جلاکر انہیں ناکارہ بھی بنایا جاسکتا ہے۔ برطانوی سیکریٹری دفاع کے مطابق ڈریگن فلائی ڈرون سے برطانیہ کے تحفظ میں مدد ملے گی۔ اس سے تیزی سے خطرناک ہوتی ہوئی دنیا میں برطانیہ کی عسکری برتری قائم رکھنے میں بھی مدد ملے گی۔
اس کے علاوہ ایک چھوٹا موبائل روبوٹ بھی بنایا گیا ہے جو کیمیائی ہتھیاروں کو بھی سونگھ سکتا ہے اور اس سے سپاہیوں کو خبردار کرسکتا ہے۔ ڈریگن فلائی روبوٹ جدید ترین مائیکروآلات اور سینسر سے لیس ہے اور اپنا کام منٹوں میں کرتا ہے۔ ایک آزمائش میں اسی ننھے ڈرون کو شام میں استعمال کرتے ہوئے دہشت گردوں کی سرنگوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔ اس ڈیزائن کو مزید بہتر بنانے کے لیے 80 کروڑ برطانوی پاؤنڈ کی رقم رکھی گئی ہے جو اگلے 10 سال میں خرچ کی جائے گی۔