ایمزٹی وی(ٹیکنالوجی) آن لائن ڈیٹا اسٹوریج کمپنی ڈراپ باکس نے اعتراف کیا ہے کہ اس کے 6 کروڑ 80 لاکھ صارفین کے ای میل ایڈریسز اور پاس ورڈ چوری کرلیے گئے ہیں جو اس وقت انٹرنیٹ پر کھلے عام رکھ دیئے گئے ہیں۔
ڈراپ باکس کے مطابق یہ ای میل ایڈریسز اور پاس ورڈز غالباً 2012ء میں چرائے گئے تھے لیکن انہیں 2 ہفتے پہلے ہی انٹرنیٹ پر عام کیا گیا ہے۔ کمپنی کو اب تک یہ بھی معلوم نہیں کہ ان چوری شدہ پاس ورڈز/ ای میل ایڈریسز کے ذریعے کوئی غیرقانونی طور پر اس کے نیٹ ورک میں داخل ہوا بھی ہے یا نہیں۔
ہیکنگ کی اس واردات پر ڈراپ باکس نے معذرت کی ہے اور اپنے صارفین سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے پاس ورڈز جلد از جلد تبدیل کرلیں تاکہ کسی کو ان کے ڈراپ باکس اکاؤنٹ میں داخل ہونے اور ان کے حساس ڈیٹا تک پہنچنےکا موقع نہ مل سکے۔
آن لائن ڈیٹا اسٹوریج جسے ’’کلاؤڈ‘‘ بھی کہا جاتا ہے، صارفین کو انٹرنیٹ پر اپنا ڈیٹا محفوظ رکھنے اور ضرورت پڑنے پر دوسروں کے ساتھ شیئر کرنے سہولیات وغیرہ پر مشتمل ہے۔ اس نوعیت کی خدمات گوگل اور مائیکروسافٹ سمیت دوسری کئی کمپنیاں فراہم کررہی ہیں مگر اس میدان میں ڈراپ باکس ایک پرانا اور قابلِ اعتماد نام ہے۔
ڈراپ باکس کے ذریعے ایسی بڑی ڈیجیٹل فائلز بھی انٹرنیٹ کے ذریعے بھیجی جاسکتی ہیں جو عام طور پر ای میل کے ساتھ اٹیچمنٹ کے طور پر منسلک نہیں کی جاسکتیں۔ ڈراپ باکس کی کچھ خدمات مفت ہیں لیکن ماہانہ، سہ ماہی،ششماہی اور سالانہ فیس دے کر بنائے جانے والے ’’پریمیم اکاؤنٹ‘‘ میں آن لائن ڈیٹا اسٹوریج اور شیئرنگ سمیت دوسری سہولیات بھی دستیاب ہیں۔
صارفین کے 6 کروڑ 80 لاکھ ای میل ایڈریسز اور پاس ورڈز چوری ہونے کا مطلب صرف مالی نقصان ہی نہیں بلکہ صارفین کے حساس ڈیٹا کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی ہے۔ اسی خطرے کے پیشِ نظر بیشتر کمپنیاں اپنے صارفین پر پاس ورڈ تبدیل کرتے رہنے اور موبائل نمبر فراہم کرنے جیسے اقدامات پر زور دیتی رہتی ہیں تاکہ اگر کوئی ہیکر پرانے پاس ورڈ کو چُرا لے تب بھی فون نمبر کے ذریعے پاس ورڈ ری سیٹ کیا جاسکے۔
اس سارے معاملے کا واحد اطمینان بخش پہلو یہ ہے کہ چوری شدہ تمام پاس ورڈز 4 سال پرانے ہیں اور بہت ممکن ہے کہ اس دوران بیشتر صارفین نے اپنے پاس ورڈز تبدیل کرلیے ہوں گے۔