ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا بھر میں دل کے امراض اموات کی سب سے بڑی وجہ ہیں جو تمام اقسام کے کینسر سے ہونے والی اموات کے مقابلے میں بھی کہیں زیادہ ہے۔ لیکن دل کے دورے کو فوری طور پر شناخت کرنا اب تک ایک چیلنج بنا ہوا ہے۔ لیکن ہارٹ اٹیک کی صورت میں خون کے اندر کئی خاص کیمیکل شامل ہوجاتے ہیں جن کی شناخت سے اس جان لیوا دورے کا پتا لگایا جاسکتا ہے۔
مانچسٹر اسکول آف مٹیریلز کے سائنسدان نے بھارت میں انسٹی ٹیوٹ آف نینو سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی ( آئی این ایس ٹی) کے تعاون کے بعد نینوپیمانے پر تیار کردہ ایک سینسر بنایا ہے جو سیاہ فاسفورس پر مشتمل ہے اور اس پر ڈی این اے کی پرت چڑھائی گئی ہے۔ دل کے دورے کی صورت میں ایک کیمیکل مایوگلوبن خارج ہوتا ہے جو ڈی این اے میں آکر پھنس جاتا ہے اور اس کی شناخت ہوجاتی ہے۔
یہ سینسر دل کے دورے کی پیمائش کا حساس، تیز اور درست طریقہ ہے۔ ماہرین کے مطابق سینسر میں آنے والی مایوگلوبن کی مقدار سے دورے کی شدت کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس سینسر کو عام کلینک میں فراہم کرکے وہاں پہنچنے والے لوگوں میں دل کی کیفیت معلوم کرکے بڑی تعداد میں جانوں کو بچایا جاسکتا ہے۔
سائنسدان کا کہنا ہےکہ یہ سینسر ایک انقلابی اہمیت اختیار کرجائے گا اور اس سے لوگوں کو جان لیوا دل کے دورے کے بعد بچانا ممکن ہوگا کیونکہ شناخت کے بعد علاج آسان ہوجاتا ہے۔