ایمز ٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں ویکسین پہنچانے میں سب سے بڑی رکاوٹ انہیں ٹھنڈا کرنے کے نظام کا فقدان ہے لیکن اب ایک برطانوی انجینیئر نے ایسا ریفریجریٹر بنالیا ہے جسے کمر پر پہنا جاسکتا ہے اور اس طرح ہزاروں لاکھوں جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔
اسے لندن میں واقع لو بورو یونیورسٹی کے 22 سالہ انجینیئر نے بنایا ہے جسے ’’آئسوبار‘‘ کولنگ سسٹم کا نام دیا گیا ہے۔ انجینئر کے مطابق اس ریفریجریٹر کو پیٹھ پر لادا جاسکتا ہے اور اس میں ویکسین کو درکار درجہ حرارت پہنچاکر انہیں خراب ہونے سے بچانا ممکن ہوجائے گا۔ اپنے پروجیکٹ سے قبل انجینئر نے چین ، ویت نام اور کمپوچیا کا دورہ کیا اور وہاں موجود طبی عملے سے ان کے مسائل معلوم کیے تو معلوم ہوا کہ یخ سلسلے یعنی ’ کولڈ چین‘ ٹوٹنے سے ویکسین خراب ہوجاتی ہیں کیونکہ ہر جگہ بجلی اور فریج موجود نہیں ہوتے۔
اس وجہ سے دنیا بھر میں لاکھوں بچے سالانہ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور مناسب ویکسین سے ان کی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔ اس کے بعد انجینئر نے حرارت سے ٹھنڈا ہونے والا ریفریجریٹر بنایا جس کا درجہ حرارت 2 سے 8 درجے سینٹی گریڈ تک رہتا ہے اور یہی ٹھنڈ ویکیسین کے لیے انتہائی موزوں ہوتی ہے۔ ایک مرتبہ ایک گھنٹہ چارج کرنے پر چھوٹا فریج 6 روز تک کارآمد رہتا ہے۔ اسے بجلی اور پروپین گیس سے جارچ کیا جاسکتا ہے۔ اب وہ اس کے مزید ماڈل بنارہے ہیں۔