ایمز ٹی وی ( صحت)حسین اور اس کی بیوی کو اپنے بیٹے مفیض کی پیدائش کے فوری بعد اس بات کا اندازہ ہوگیا تھا کہ ان کا نونہال بچہ سننے کی صلاحیت سے محروم ہے، کچھ ماہ میں ڈاکٹروں سے رجوع کرنے کے بعد اس جوڑے کو اس حقیقت کا علم ہوا کہ ان کا بیٹا دونوں کانوں سے سن نہیں سکتا۔
ان دونوں نے کراچی کے کئی نجی ہسپتالوں کا دورہ کیا تاہم انہیں صرف یہی بتایا گیا کہ اس مرض کا موجودہ علاج بے حد مہنگا ہے۔Cochlear Implantation نامی سرجری کے بعد ہی یہ بچہ اپنے دونوں کانوں سے سن سکتا تھا، تاہم سول ہسپتال میں کان، ناک اور حلق کے علاج کے ماہر ڈاکٹر عمر فاروق کے مطابق نجی ہسپتالوں میں اس سرجری کی لاگت 25 لاکھ سے 32 لاکھ تک ہے۔جب حسین کے پاس کوئی اور راستہ نہ رہا تو اس نے سرجری کے لیے پبلک ہسپتالوں کا رُخ کیا۔ڈاکٹر فاروق اور ان کی ٹیم نے ایک سالہ مفیض کی سرجری کی۔ڈاکٹر فاروق کے مطابق یہ پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی سرکاری ہسپتال میں مقامی ڈاکٹروں کی جانب سے کی گئی اپنی نوعیت کی پہلی سرجری ہے۔ڈاکٹروں نے مفیض کی مفت سرجری کی اور انہیں امید ہے کہ وہ ایک سے ڈیڑھ ماہ میں آہستہ آہستہ سماعت کی صلاحیت حاصل کرلے گا۔اس سرجری پر مفیض کے والد حسین کا کہنا تھا کہ ’میں بے حد خوش ہوں، میں ان ڈاکٹروں کی ٹیم کا بے حد شکر گزار ہوں جنہوں نے میرے بیٹے کا آپریشن کیا‘۔