ایمز ٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک)اسپین میں سائنسدانوں اور انجینئروں کی ایک ٹیم نے ایسا تھری ڈی بایو پرنٹر تیار کرلیا ہے جس سے انسانی کھال کی نقل تک ’’چھاپی‘‘ جاسکتی ہے۔ یہ تھری ڈی بایو پرنٹر ہسپانوی جامعات، تحقیقی مراکز اور نجی اداروں کا مشترکہ کارنامہ ہے جو متوقع طور پر جلد ہی مارکیٹ میں دستیاب بھی ہوجائے گا اور اس کی مدد سے کاسمیٹکس، کیمیکلز اور دواؤں کی جانچ پڑتال کے لیے انسانوں کی ضرورت بھی ختم ہوجائے گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مزید بہتری اور پختگی کے بعد اسی بایو پرنٹر سے جلی ہوئی یا متاثرہ کھال والے مریضوں کے لیے ان ہی کے جسمانی خلیات سے تیار کردہ جیتی جاگتی مصنوعی کھال تک چھاپی جاسکے گی۔
ریسرچ جرنل ’’بایو فیبریکیشن‘‘ کے تازہ آن لائن شمارے میں اس ٹیم نے اپنے کارنامے کی مکمل تفصیلات شائع بھی کروادی ہیں۔ اس تھری ڈی پرنٹر کو انسانی کھال چھاپنے کے قابل بنانے کے لیے خاص طرح کی ’’حیاتی روشنائی‘‘ (بایو اِنک) تیار کی گئی جس میں وہ تمام ضروری خلیات شامل تھے جو انسانی کھال میں شامل ہوتے ہیں۔ کھال چھاپنے والے تھری ڈی بایو پرنٹر کو کامیاب بنانے کے لیے اسے اضافی طور پر براہِ راست چمڑہ چھاپنے کے قابل بھی بنالیا گیا ہے جس کی بدولت چمڑہ سازی میں جانوروں کی ضرورت کم رہ جائے گی۔
واضح رہے کہ پتلی جھلی کی طرح دکھائی دینے والی قدرتی کھال میں بھی کئی پرتیں (layers) اوپر تلے ایک دوسرے کے ساتھ جڑی ہوتی ہیں اور اسی وجہ سے کھال اپنا کام درست طور پر کرسکتی ہے۔ ہسپانوی ماہرین کے سامنے اصل چیلنج بھی یہی مرحلہ تھا جسے پورا کرنے کے لیے ہر باریک پرت سے تعلق رکھنے والے خلیات اور مادّوں پر مشتمل بایو اِنک کو جداگانہ پرتوں کی شکل میں ترتیب وار ایک دوسرے کے اوپر جمایا گیا۔ اس وقت دواؤں اور طبّی آلات کی منظوری دینے والے مختلف اداروں میں مذکورہ بایو پرنٹر کا جائزہ لیا جارہا ہے جن سے منظوری کے بعد پہلے پہل یہ یورپی ممالک میں دستیاب ہوجائے گا۔