منگل, 26 نومبر 2024


موبائل ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک اور انقلاب کی دستک

ایمز ٹی وی (سائنس اینڈ ٹیکنالوجی) موبائل ٹیکنالوجی کے در پر ایک اور انقلاب دستک دے رہا ہے اور وہ ہے موجودہ فور جی موبائل انٹرنیٹ سے ہزاروں گنا تیزرفتار فائیو جی ٹیکنالوجی لیکن اس کے لیے مزید 5 سال انتظار کرنا ہوگا کیونکہ اس خواب کی عملی تعبیر 2020 سے قبل ممکن نہیں۔

برطانیہ میں یونیورسٹی آف سرے کے 5G انوویشن سینٹر 5GIC میں ایک ٹیرابٹ فی سیکنڈ (Tbps) تک ڈیٹا ٹرانسفر کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے جو موجودہ جی فور ٹیکنالوجی کےمقابلے میں ہزاروں گنا زیادہ تیز رفتارہے اور اس نے تمام ریکارڈ توڑڈالے ہیں۔ سینٹر کے سربراہ کے مطابق 3 سال بعد اس ٹیکنالوجی کا عملی مظاہرہ کیا جائے گا جب کہ برطانیہ میں یہ ٹیکنالوجی 2020 تک یہ عام دستیاب ہوگی۔

اگر آپ صرف ایک ٹیرابٹ ٹیکنالوجی کا تصور کریں تو اس میں ایک فلم سے 100 گنا بڑی فائل صرف تین سیکنڈ میں ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہے یعنی فائیوجی آج کی فورجی ٹیکنالوجی سے بھی 65,000 گنا زیادہ تیزرفتار ہوگی۔ اس تجربے نے  اب تک کے ڈیٹا اسپیڈ کے تمام ریکارڈ توڑڈالے ہیں کیونکہ اس سے پہلے سام سنگ نے 7.5 گیگابٹس فی سیکنڈ کا کامیاب تجربہ کیا تھا جو موجودہ کامیابی کے ایک فیصد سے بھی کم ہے۔

ٹیکنالوجی خبروں کی ایک نیوز ویب سائٹ نے 5GIC کے سربراہ پروفیسر رحیم تفضلی کے حوالے سے بتایا کہ ہم نے 10 ایسی انقلابی ٹیکنالوجی تیار کی ہیں لیکن اس سے قبل ایک ٹیرابٹس فی سیکنڈ کی رفتار صرف فائبرآپٹکس کے ذریعے حاصل کی جاسکتی تھی اور اب یہی رفتار بغیر تار کے حاصل ہوگئی ہے۔ مرکز میں ایسی تجرباتی کٹ بنائی گئی ہے جو ایک سومیٹر دوری پر اسی رفتار سے ڈیٹابھیج سکتی ہے تاہم ابھی یہ طے نہیں ہوسکا کہ تجرباتی طور پر حاصل ہونے والی یہ رفتار عام حالات میں حاصل ہوسکتی ہے یا نہیں اور اس کے لیے ادارہ مزید ٹیسٹ کرے گا۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment