ایمز ٹی وی (صحت) ما ہرین دما غ و اعصاب نے کہا ہے کہ روزانہ 80سے
100پا کستانی رعشہ یا پا ر کنسنز کے مرض میں مبتلا ہورہے ہیں، جن میں 10فیصد تعداد نوجوانوں کی ہے۔
ان خیالات کا اظہار موومنٹ ڈِ س آرڈر سوسائٹی آف پاکستان کے صدر پروفیسرڈاکٹر نادر علی سید، جناح اسپتال شعبہ دماغ و اعصاب کے سابق سربراہ پروفیسر ڈاکٹر شوکت علی، سول اسپتال شعبہ دماغ و اعصاب کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر نائلہ شہباز،جناح اسپتال شعبہ دماغ و اعصاب کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر خالد شیر، نیورولوجی ایورینس اینڈ ریسرچ فاﺅنڈیشن کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر عبد المالک اور پارکنسنز سوسائٹی آف پاکستان کے صدر کے ہارون بشیرنے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ماہرین نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں پارکنسنز کے مریضوں کی تعداد 6لاکھ ہے۔ پاکستان میں پارکنسنز تیزی سے پھیل رہا ہے اور خدشہ ہے کہ 2030تک اس مرض میں مبتلا مریضوں کی تعداد دگنی ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس بیماری کی ابتدائی علامات میں چلنے پھرنے اور حرکات و سکنات میں چستی نہیں رہتی، مریض سستی کا شکار ہوجاتا ہے، سونگھنے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے اور کسی بھی ایک ہاتھ میں رعشہ آجاتا ہے اور جسم میں اکڑ پن محسوس ہونے لگتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ پارکنسنز یا رعشہ کی بیماری کا مکمل علاج ابھی تک دریافت نہیں ہو سکا مگر اس بیماری کی مختلف علامات کا علاج کرکے مریضوں کو ایک صحت مند اورتوانا زندگی گزارنے کے قابل بنایا جا سکتا ہے اس لئے اس سے بچنے کےلئے حکومت اقدامات کرے۔