ایمز ٹی وی (صحت) ماہرین امراض اطفال نے کہا ہے کہ حفاظتی ٹیکہ جات سے دنیا بھر میں سالانہ تقریباً30لاکھ اموات کو روکا جاتا ہے لیکن پاکستان میں 5سال سے کم عمرکے 27فیصد بچوں کی اموات ان بیماریوں سے ہوتی ہے جنہیں حفاظتی ٹیکہ جات (ویکسینیشن ) کے ذریعے روکا جاسکتا ہے ۔
ملک میں گزشتہ 32سالوں سے حفاظتی ٹیکہ جات کا پروگرام جاری ہے لیکن عوام میں اس کی آگہی بہت کم ہے ۔اس لئے حفاظتی ٹیکہ جات کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے ، ان کے مراکز سے متعلق عوام میں آگہی پھیلائی جائے اور اس کی کوریج کو بڑھایا جائے تاکہ عوام اپنے بچوں کو حفاظتی ٹیکہ جات لگوائیں اور سالانہ ہونے والی ان اموات کو روکا جاسکے۔ ان خیالات کا اظہارماہرین نے حفاظتی ٹیکہ جات کے عالمی ہفتے کی مناسبت سے پی پی اے (پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن) کے تحت گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں منعقدہ پریس بریفنگ سے خطاب کے دوران کیا۔
پی پی اے سندھ کے صدر پروفیسر جمال رضا نے کہا کہ حفاظتی ٹیکہ جات بیماریوں کے خاتمے اور ان کے پھیلاؤ کو روکنے میں بڑا اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ دنیا بھر میں سالانہ 5سال سے کم عمرکے 17فیصد بچوں کی اموات ایسی بیماریوں سے ہوتی ہیں جنہیں ویکسین کے ذریعے روکا جاسکتا ہے ۔
اگر ویکسینیشن اور حفاظتی ٹیکہ جات نہ لگوائے جائیں تو کئی قابل علاج بیماریاں وبا کی صورت میں اختیار کر سکتی ہیں جن سے بخار ، معذوری اور اموات تک ہو سکتی ہیں۔ پی پی اے سندھ کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر خالد شفیع نے کہا کہ حفاظتی ٹیکہ جات سے 5سال سے کم عمرکے 27فیصد بچوں کی اموات کو روکا جاسکتا ہے ۔ اس موقع پر پی پی اے سینٹرل کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر مشتاق میمن ، چائلڈ سروائیول پروگرام کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ایم این لال نے بھی خطاب کیا ۔