ایمزٹی وی (صحت )کینیا میں اعلیٰ عدالت نے ماحولیات آلودگی میں کمی لانے کیلئے انقلابی اقدام کے طور پر مینوفیکچرنگ کمپنیوں کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ملک بھر میں پلاسٹک سے بنے شاپنگ بیگز کے استعمال پر پابندی عائد کردی اور خلاف ورزی کرنے والے افراد کو چار سال قید یا انہیں 40؍ ہزار ڈالرز جرمانہ کرنے کی ہدایت جاری کی۔ امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ دنیا بھر میں پلاسٹک شاپنگ بیگز کے استعمال پر عائد کی جانے والی سخت ترین پابندی ہے۔ تھیلیاں بنانے والی کمپنیوں نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ چونکہ اس صنعت سے وابستہ کئی افراد کے روزگار کا مسئلہ ہے۔ اس لیے پابندی عائد نہ کی جائے تاہم عدالت نے یہ درخواست مسترد کرتے ہوئے پولیس کو یہ ہدایت بھی دی کہ نہ صرف مینوفیکچرنگ کمپنیوں بلکہ ایسے افراد کیخلاف بھی کارروائی کی جائے جن کے ہاتھ میں یہ تھیلیاں موجود ہوں۔ پابندی عائد ہونے کے بعد کینیا افریقہ کے ان چند ممالک میں شامل ہوگیا ہے جہاں پلاسٹک شاپنگ بیگز کے استعمال پر مکمل یا پھر کسی حد تک پابندی عائد ہے۔
دیگر ممالک میں کیمرون، گنی بسائو، مالی، تنزانیہ، یوگنڈا، ایتھوپیا، ماریطانیہ اور ملاوی شامل ہیں۔ دنیا کے دیگر 40 ممالک میں بھی پلاسٹگ بیگز استعمال کرنے پر پابندی ہے تاہم خلاف ورزی پر اس طرح کی سخت سزائیں مقرر نہیں کی گئیں۔ اقوام متحدہ کے پروگرام برائے ماحولیات کا کہنا ہے کہ کینیا میں ہر سال 10 کروڑ شاپنگ بیگز لوگوں میں تقسیم کیے جاتے ہیں جبکہ ان کے استعمال سے شہری علاقوں میں کوڑے میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پلاسٹک سے بنی یہ تھیلیاں ماحول دشمن ہیں اور انہیں گلنے سڑنے اور تلف ہونے میں سیکڑوں سال لگ جاتے ہیں۔ اگر یہ شاپنگ بیگز دریائوں یا ساحل سمندر کے قریب دفن کی جائیں تو ان کی وجہ سے سمندری حیات کو زبردست نقصان ہو سکتا ہے۔
کینیا کے وزیر برائے ماحولیات جوڈی واکونگو کا کہنا ہے کہ اس پابندی کے نتیجے میں عام شہریوں پر اثرات مرتب نہیں ہوں گے، ان کی زندگی میں بہتری آئے گی۔