ایمزٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک)آسٹریلوی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ صبح سویرے صرف چڑیاں ہی نہیں چہچہاتیں بلکہ پانی میں مچھلیاں بھی ایک ساتھ مل کر آوازیں نکالتی ہیں جنہیں مچھلیوں کی چہچہاہٹ سے تشبیہ دی جاسکتی ہے۔ اب تک خشکی اور پانی میں پائے جانے والے جانوروں کی 800 سے زیادہ ایسی انواع دریافت ہوچکی ہیں جو خاص طرح کی آوازیں نکال کر آپس میں باتیں کرتی ہیں، ایک دوسرے کو دھمکیاں دیتی ہیں، مدد کے لیے پکارتی ہیں اور اپنے مُردوں کا ماتم تک کرتی ہیں لیکن یہ پہلا موقعہ ہے جب مچھلیوں کا زیرِ آب ’’چہچانا‘‘ دریافت کیا گیا ہے۔ کرٹن یونیورسٹی پرتھ میں ماہرینِ حیاتیات نے 18 ماہ تک مچھلیوں کی مختلف اقسام کا مطالعہ کیا اور دریافت کیا کہ صبح طلوع آفتاب اور شام میں سورج غروب ہوتے وقت مچھلیاں ایک ساتھ مل کر (پانی کے اندر) خاص آوازیں پیدا کرتی ہیں جیسے سورج کی آمد و رخصت کا اعلان کررہی ہوں۔ پانی میں ہونے کی وجہ سے ان کی آوازیں ایسے لگتی ہیں جیسے مکھیاں بھنبھنا رہی ہوں۔ مطالعے کے دوران انہوں نے ایسی 7 آوازیں ریکارڈ کیں جن میں زیرِ آب ایک ساتھ (یعنی کورس میں) چہچہاتی ہوئی مچھلیوں کی آوازیں صاف سنی جاسکتی ہیں۔ مثلاً کلاؤن فش کی آواز جھینگر کی جھائیں جھائیں سے مماثلت رکھتی ہے جب کہ اوئسٹر ٹوڈفش کہلانے والی مچھلیوں کی آواز مینڈک کی ٹرٹراہٹ سے مشابہت رکھتی ہے۔ ان میں سے بعض مچھلیاں اپنے دانٹ کٹکٹاتی ہیں جب کہ کچھ اقسام کی مچھلیاں آوازیں پیدا کرنے کے لیے پھیپھڑوں کا استعمال کرتی ہیں۔