ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) ماہرین نے سمندری پانی سے صرف سورج کی روشنی کے ذریعے ہائیڈروجن ایندھن تیار کرنے کا کامیاب طریقہ ایجاد کیا ہے ماہرین کا خیال ہے کہ اس طرح سے توانائی کا ماحول دوست اور کم خرچ طریقہ وضع کرکے دنیا کا ایک بہت بڑا مسئلہ حل کرنے میں مدد مل سکے گی۔ یونیورسٹی آف سینٹرل فلوریڈا کے ماہرین نے ہائیڈروجن ایندھن نکالنے کا ایک نیا طریقہ تلاش کیا ہے جس کے لیے دھوپ اور سمندری پانی درکار ہوتا ہے۔ ’ ہم نے تجربہ گاہ میں فلٹر پانی کی بجائے حقیقی پانی سے ہائیڈروجن بنانے کا راستہ کھولا ہے جو سمندری پانی کے لیے بہت اچھی طرح کام کرتا ہے،سینیئر سائنسدان یانگ یانگ نے بتایا۔ اب اس سے تیار کردہ ہائیڈروجن فیول سیل اپنی گاڑی میں لگادیجئے جس سے صرف پانی ہی خارج ہوگا۔
اب اس پانی سے دوبارہ ایندھن بنایا جاسکتا ہے۔ اس لحاظ سے یہ ایک مؤثر اور ماحول دوست طریقہ ہے جس سے مسلسل توانائی حاصل کی جاسکتی ہے۔ عملی طور پر پانی سے ہائیڈروجن بنانا ممکن ہے لیکن ضروری ہے کہ اس میں حاصل شدہ توانائی سے کم توانائی خرچ ہوا اور دوم اس سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج بھی کم کم ہو۔ اور یہی وہ چیلنج ہے جسے دنیا بھر کے ماہرین حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس سے پہلے بحری پانی سے ہائیڈروجن بنانے کے جو تجربات کیے گئے ان میں بہت توانائی صرف ہوتی تھی اور پانی میں نمک کی وجہ سے یہ مزید مشکل امر تھا۔
لیکن اب ماہرین نے نینومٹیریل تیار کیا ہے جو فوٹو کیٹے لسٹ کا کام کرتا ہے ۔ جیسے ہی اس پر دھوپ پڑتی ہے یہ پانی سے ہائیڈروجن بنانا شروع کردیتا ہے۔ مٹیریل دھوپ کو اچھی طرح جذب کرتا ہے اور سمندری موسم کے لحاظ سے نہایت موزوں بھی ہے۔ ماہرین نے فوٹو کیٹے لسٹ کو بہتر بنانے کے لیے ٹیٹانیئم آکسائیڈ استعمال کیا ہے اور اس میں خردبینی سوراخ کرکے ان سوراخوں پر مولبڈینم ڈائی سلفائیڈ کی تہہ چڑھائی ہے جس سے اس کی کارکردگی دوگنا ہوگئی ہے۔ تاہم اس ایجاد کو بڑے پیمانے پر استعمال کرنے کے لیے اسے صنعتی ماڈل تک لے جانا ہوگا۔ اس نظام کے دیگر تجربات بھی بہت حوصلہ افزا برآمد ہوئے ہیں۔