ھفتہ, 23 نومبر 2024


تھلیسمیا کی روک تھام کےلئے قانون پر عمل درآمد شروع

ایمزٹی وی(صحت)سندھ میں تھیلیسیمیا کی روک تھام کےلئے بنائے گئے قانون پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے ۔اس سلسلے میں گزشتہ روز محکمہ نے باقائدہ اعلامیہ بھی جاری کر دیا جس کے تحت شادی سے قبل دولہا اوردلہن کو تھیلیسیمیا کا ٹیسٹ لازمی کرانا ہوگا اور نکاح خواں کو نکاح سے قبل ٹیسٹ دیکھ کر ایک پروفارما بھرنا ہوگا۔اگر ایسا نہ کیا گیا تو ان کا نکاح رجسٹرڈ نہیں ہوگا جبکہ اس پر 3ماہ کی سزا اور 50ہزار روپے جرمانہ بھی عائد ہو سکتاہے ۔
گزشتہ روز سینیٹر حسیب خان نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے میں نے 19اکتوبر 2004کو ایک صفحہ پر سادہ بل قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا جو توجہ حاصل نہ کرسکاپھر 14اپریل 2009کو قومی اسمبلی میں بل پیش کیا جس کی مخالفت کر دی گئی تاہم جدوجہد جاری رکھی اور 19مئی 2013کو گورنر سندھ نے اس بل کو منظور کرتے ہوئے آرڈیننس جاری کر دیا جبکہ سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 19ستمبر 2013کو اسے سندھ اسمبلی سے منظور کر لیا گیا تاہم 4سال گزرنے کے باوجود اس کو نافذ نہیں کیا جاسکا ۔
اب اس پر عملدرآمد کے لئے محکمہ نے اعلامیہ جاری کر دیا ہے اس قانون کی رو سے دولہا ، دلہن اور دلہن کے ولی کی طرف سے مقررکردہ فارم پر ایک قانونی اقرار نامہ رجسٹرڈ نکاح خواں /خطیب کو دینا لازم ہے اس سے انحراف پر تادیبی کاروائی ہو سکتی ہے ۔ واضح رہے کہ پاکستان میں سالانہ 5 ہزار بچے تھیلیسیمیاکا مرض لے کر پیدا ہو رہے ہیں اس وقت ملک میں ایک لاکھ بچے تھیلیسیما میں مبتلا ہیں جبکہ ایک کروڑ افراد تھیلیسیمیامائنرکا شکار ہیں۔
تھیلیسیمیا مائنر کے مریض بظاہر صحت مند ہوتے ہیں مگر ان کی شادی تھیلیسیمیا مائنر کے ساتھ ہوجائے تو اس سے تھیلیسیمیا میجر کا بچہ جنم لے سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شادی سے قبل تھیلیسیمیاٹیسٹ کے ذریعے اس کی بڑھتی ہوئی شرح پر قابو پایا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے والدین سے بھی درخواست کی کہ ٹیسٹ سے کوئی حرج نہیں اس ٹیسٹ سے آئندہ بچوں کو اس مرض سے بچایا جاسکتا ہے ۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment