کوئنز لینڈ:اس لینس کو کوئنزلینڈ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے پروفیسر ڈیمین ہارکن اور ان کے ساتھیوں نے تیار کیا ہے۔اسے آنکھوں کی سفیدی والے حصے کا لینس کہنا زیادہ مناسب ہوگا کیوں کہ آنکھوں پر سفید باریک جھلی قرنیہ کے اوپر باریک پردے کی صورت میں موجود ہوتی ہے۔ اس کے نیچے خاص قسم کے خلیات ہوتے ہیں جنہیں ’لمبل مسنکیمل اسٹرومل سیلز‘ کہا جاتا ہے۔ یہ خلیات زخم بھرنے کی حیرت انگیز صلاحیت رکھتے ہیں. دوسری جانب بلڈ بینک کی طرز پر ان خلیات کا ایک بینک بھی بنایا جاسکتا ہے جو بڑے پیمانے پر لینس کی ضروریات پوری کرسکتا ہے۔ ماہرین نے یہ خلیات لے کر انہیں لینس میں شامل کیا ہے۔ اس ضمن میں پروفیسر ڈیمین کہتے ہیں کہ یہ طریقہ علاج مریضوں کو آنکھوں کے اندرونی زخم اور مستقل عارضوں سے نجات دلاسکتا ہے، کارخانوں یا گھروں میں ہونے والے حادثوں یا خطرناک کیمیکلز سے متاثر ہونے کے بعد آنکھوں کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کے لیے بہت جلد یہ لینس علاج کے پہلے درجے میں شامل ہوجائیں گے۔ ماہرین پر امید ہیں کہ بہت جلد فنڈنگ ملنے کے بعد لینس کو انسانوں پر آزمایا جائے گا اور اگلے چند برس میں زندہ خلیات والے لینس عام استعمال میں ہوں گے۔