نبراسکا: امریکی انجینئرز نے اسپورٹس میں استعمال ہونے والی ایک نیکر میں تبدیلی کرکے اسے بیرونی (ایکسو) سوٹ کا درجہ دیا ہے، اب یہ نیکر چلنے، دوڑنے اور اونچائی پر چڑھنے کی قوت میں اضافہ کرسکتی ہے۔
یونیورسٹی آف نبراسکا اوماہا کے فلپ میلکم اور ان کے ساتھیوں نے ایک لچک دار سوٹ بنایا ہے جو چلنے میں لگنے والی جسمانی مشقت کو 9 فیصد اور دوڑنے میں لگنے والی طاقت میں 4 فیصد کمی کرسکتا ہے۔
اگرچہ اس میں سب سے اہم حصہ نیکر کا ہے جو بطور خاص تیارکی گئی ہے لیکن یہ اس نوعیت کی پہلی ایجاد نہیں بلکہ اس سے قبل کئی اداروں نے بھاگ دوڑ اور مشقت کم کرنے والے لباس یا ایکسو اسکیلیٹن نامی بیرونی ڈھانچے تیار کیے ہیں لیکن فلپ میلکم کہتے ہیں کہ ان کا لباس چلنے اور دوڑنے میں یکساں مددگار ہے، یہ ایسے لوگوں کے لیے مفید ہے جن کا کام ہی بھاگنا اور دوڑنا ہوتا ہے جن میں مددگار عملہ، ریسکیو اہلکار، فائر فائٹرز اور عسکری افراد شامل ہیں۔
اسے لباس کو ہلکا نہ سمجھیے کیونکہ اس کا وزن قریباً 5 کلوگرام ہے۔ پوشاک دونوں رانوں پر چڑھائی جاتی ہے جو کپڑے سے بنے ایک بیلٹ سے جڑی ہے۔ اب جب پہننے والا دوڑتا یا چلتا ہے تو بیلٹ سے آنے والی لچک دار پٹیاں اور تار رانوں کو کھینچتے ہیں اور کولہوں کے پھیلاؤ میں مدد دیتے ہیں، اس طرح اسے پہن کر چلنے اور بھاگنے والے فرد کو زیادہ توانائی کی ضرورت نہیں ہوتی۔
اس کی مزید تفصیل میں جائیں تو اس میں خودکار سینسر لگے ہیں جو خود اندازہ کرتے ہیں کہ کوئی بھاگ رہا ہے یا چل رہا ہے، ساتھ ہی یہ ٹانگوں کی پوزیشن کو بھی نوٹ کرتا رہتا ہے۔ اس میں ایک موٹر نظام بھی نصب ہے جو جسم کی توانائی کی بچت کرتا ہے اور یوں چلنے اور دوڑنے میں آسانی ہوتی ہے۔
ماہرین نے اس نیکر کو 9 لوگوں کو پہنا کر انہیں ٹریڈ مل (دوڑنے کی مشین) پر چلایا اور انہیں بھاگنے کی مشق بھی کرائی گئی۔ روبوٹ نیکر کے ساتھ اور اس کے بغیر دونوں طرح کی مشقوں میں غیر معمولی فرق دیکھا گیا۔ اب اگلے مرحلے میں رضا کاروں پر اس کے مزید تجربات کیے جائیں گے۔