کراچی:پاکستان بالخصوص صوبہ سندھ میں ٹائیفائڈ کی ایک نئی قسم ایکس ڈی آر ٹائیفائڈ کی دریافت اور وبائی صورت کے بعد پورے صوبے میں ویکسین مہم شروع کردی گئی ہے۔
اس ضمن میں صوبے کے لاکھوں بچوں کو ٹائیفائڈ ویکسین دی جائے گی کیونکہ 2016ء سے منظرِ عام پر آنے کے بعد اب تک 11 ہزار افراد بالخصوص بچے ٹائیفائڈ کے شکار ہوچکے ہیں۔
اس ضمن میں ایک نئی ویکسین بنائی گئی ہے جو بیرونِ ملک سے منگوائی گئی ہے اور پانچ سال تک ٹائیفائڈ کے اثر سے بچانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ ویکسین نو ماہ سے لے کر 15 سال تک کے بچوں کو پلائی جائے گی۔ اس کے بعد 2021ء تک اس پروگرام کو بڑھا کر اسے معمول کی ویکسی نیشن میں شامل کرکے پورے ملک پر لاگو کیا جائے گا۔
ٹائیفائڈ کی یہ نئی ویکسین عالمی ادارہ برائے صحت نے 2018ء میں منظور کی تھی جسے سوئزرلینڈ کی جی اے وی آئی ویکسین الائنس اور دیگر اداروں نے تیار کیا ہے۔ اس کی کم خرچ خریداری میں بِل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن، عالمی بینک اور دیگر اداروں نے بھی مدد کی ہے۔
اس موقع پر جی اے وی آئی کے سربراہ سیٹھ برکلے نے کہا کہ ٹائیفائڈ انفیکشن انیسویں صدی میں ہلاکت کی وجہ بنا تھا لیکن اب ایکسٹریم ڈرگ رزسٹنٹ (ایکس ڈی آر) ٹائیفائڈ کی وجہ سے دوبارہ اس چیلنج نے سر اٹھایا ہے۔
ایکس ڈی آر ٹائیفائڈ کی اولین شناخت پاکستان میں چند سال قبل ہوئی تھی جس کے بعد کئی علاقوں میں ٹائیفائڈ نے وبائی صورت اختیار کرلی تھی۔ واضح رہے کہ ٹائیفائڈ کی اس قسم میں روایتی اینٹی بایوٹکس بھی کارآمد ثابت نہیں ہوتیں۔