لاہور: دنیا کی سب سے بڑی تحقیق میں حیران کن انکشاف سامنے آئے ہیں، ماحولیاتی تبدیلی کے سمندروں پر ہولناک اثرات مرتب ہونے لگے۔
غیر ملکیخبر رساں ادارے کے مطابق دنیا کی سب سے بڑی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث سمندروں میں آکسیجن کم ہوتی جارہی ہے، 50 سال کے عرصے میں ان مقامات کی تعداد چالیس سے سات سو ہوگئی جن میں آکسیجن کم ہو رہی ہے۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا ہے کہ آکسیجن کی کمی سے ٹیونا، شارک اور مارلِن جیسی بڑی مچھلیوں کو خطرہ ہے، انڈسٹریز سے نکلنے والے کیمیکلز میں نائیٹروجن اور فاسفورس شامل ہے جو سمندروں میں آکسیجن میں کمی کا باعث بن رہے ہیں۔تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ فضامیں بڑھتی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے باعث سمندر میں زیادہ حرارت جذب ہو رہی ہے، سمندر میں پانی کے درجہ حرارت میں اضافہ کے باعث آکسیجن کی مقدار کم ہوتی جارہی ہے، کچھ مقامات پر آبی حیات کو چالیس فیصد تک نقصان ہوسکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق سمندر میں آکسیجن میں کمی کے باعث بڑی مچھلیاں سطح آب کے قریب آنے لگی ہیں، یہی حال رہا تو 2100ء تک دنیا بھر کے سمندروں میں تین سے چار فیصد آکسیجن میں کمی ہو جائے گی، یہ تحقیق بین الاقوامی ادارے "انٹرنیشنل یونین آف کنزرویشن آف نیچر"کی جانب سے کی گئی۔