مانیٹرنگ ڈیسک: اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ننھے ننھے جانداروں میں عقل نہیں ہوتی اور وہ پیچیدہ فیصلے کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے، تو یہ خبر آپ کی غلط فہمی دور کردے گی۔
ہارورڈ میڈیکل اسکول، امریکا کے سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ صرف ایک خلیے پر مشتمل، ننھا منا جاندار ’’اسٹنٹر روئسیلائی‘‘ (Stentor roeseli) بھی اتنی سمجھ بوجھ رکھتا ہے کہ اپنے ارد گرد بدلتے حالات کے ردِعمل میں پیچیدہ فیصلے کرسکے، اور اگر کسی فیصلے پر عمل درآمد کا فائدہ نہ ہو تو فوراً ہی اپنی حکمتِ عملی تبدیل کردے۔
اس طرح کا طرزِ عمل بالعموم بڑے اور پیچیدہ جانداروں ہی میں دیکھا گیا ہے جو بیک وقت لاکھوں، کروڑوں اور کھربوں خلیوں کا مجموعہ ہوتے ہیں جبکہ ان کا باقاعدہ اعصابی نظام بھی ہوتا ہے جو پیچیدہ اور تفصیلی فیصلے کرنے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ لیکن ایک خلیے پر مشتمل ادنیٰ جانداروں سے ایسی ’’سمجھداری‘‘ کی توقع نہیں کی جاتی بلکہ عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ایک لگے بندھے انداز ہی میں اپنا کام کرتے ہیں اور (اعصابی نظام نہ ہونے کی وجہ سے) انتہائی سادہ قسم کے فیصلے اور حرکات و سکنات انجام دے سکتے ہیں۔