مانیٹرنگ ڈیسک: ماحولیاتی تبدیلی اور عالمی تپش (گلوبل وارمنگ) جیسے مسائل جتنی تیزی کے ساتھ ہمارے قابو سے باہر ہورہے ہیں انہیں دیکھ کر یوں لگتا ہے جیسے اس صدی کے اختتام تک یہ دنیا انسانوں کےلیے ناقابلِ رہائش ہو کر رہ جائے گی۔
تیزی سے گرماتے ہوئے ماحول کی وجہ سے موسموں میں بھی سختی بڑھتی جارہی ہے، خاص طور پر گرمی میں۔جبکہ آج کل سردی کی بڑھتی ہوئی شدت بھی ہم کو آگاہ کر رہی ہے کہ آنےوالے وقتوں میں موسموں کی شدت میں کس قدر اضافہ ہو سکتا ہے- یہ جاننے کےلیے کہ ہم اپنی زمین کو کس رفتار سے گرما رہے ہیں، چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے ماہرین نے 1950 کے عشرے سے لے کر 2019 تک زمینی درجہ حرارت میں اضافے کا مطالعہ کیا اور اندازہ لگایا کہ اس پورے عرصے میں ہم کس قدر حرارت (گرمی) اپنے معتدل سیارے کی فضاؤں میں شامل کرچکے ہیں.
یہ عدد اتنا بڑا اور غیر معمولی ہے کہ اسے سمجھنا بھی بے حد مشکل ہے؛ اور یہ ہے ’’228 سیکسٹیلیئن‘‘ جول، یعنی 2280 ارب کھرب جول! اگر آپ واقعی میں جاننا چاہتے ہیں کہ یہ عدد کتنا بڑا ہے تو پھر 2280 میں صفر (0) کے ساتھ مزید 21 عدد صفر لگا دیجئےدوسری جنگِ عظیم کے دوران جاپانی شہر ہیروشیما کو خاک کا ڈھیر بنانے والے امریکی ایٹم بم سے جو توانائی خارج ہوئی، وہ 63,000,000,000,000 جول تھی۔
اگر اس بم سے خارج ہونے والی توانائی کو اکائی مان لیا جائے تو ہم پچھلے 25 سال کے دوران اپنے سمندروں پر 3 ارب 60 کروڑ ’حرارتی ایٹم بموں‘ کے دھماکے کرچکے ہیں جبکہ گزرتے وقت کے ساتھ اس میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔چینی ماہرین کے بقول، پچھلے 25 سالہ اوسط کو مدنظر رکھا جائے تو ہم ہر ایک سیکنڈ میں جتنی حرارت کرہ ہوائی میں شامل کررہے تھے، وہ ہیروشیما پر گرائے جانے والے چار ایٹم بموں کی توانائی جتنی تھی۔ تاہم 2019 میں یہ اوسط غیرمعمولی طور پر بڑھ گیا اور اب ہم ہر سیکنڈ میں 5 ایٹم بموں کی توانائی جتنی حرارت زمینی فضا میں شامل کررہے ہیں۔
اگر ایٹم بموں والی مثال کچھ عجیب لگ رہی ہو تو یوں سمجھ لیجیے کہ دنیا کے ہر انسان نے 100 عدد ہیئر آن کر رکھے ہوں اور ان کا رُخ سمندروں کی طرف کیا ہوا ہو۔سمندروں میں ہر سیکنڈ کے دوران پانچ ’حرارتی ایٹم بم‘ پھٹ رہے ہیں
ایڈوانسز ان ایٹموسفیرک سائنسز نامی ریسرچ جرنل کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ سے اندازہ ہوتا ہے کہ انسان کس تیزی سے زمین کو تباہی کے منہ میں دھکیل رہا ہے۔ لیکن کیا ہم ماحولیاتی شدت کی روک تھام کے لئے کوئی اقدامات کر رہے ہیں یا نہیں ؟