کیلیفورنیا: امریکا، آسٹریلیا اور تائیوان سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے مشترکہ تحقیق کرتے ہوئے ایسے مچھر تیار کرلیے ہیں جو ڈینگی وائرس سے متاثر نہیں ہوسکتے؛ اور نتیجتاً وہ ڈینگی پھیلانے کی وجہ بھی نہیں بنتے۔
یہ کارنامہ جدید جینیاتی انجینئرنگ کے ذریعے انجام دیا گیا ہے جس کے تحت ڈینگی پھیلانے والے ’’ایڈیز ایجپٹائی‘‘ مچھروں میں ایک خاص طرح کی اینٹی باڈی (ضد جسمیہ) بنانے کی صلاحیت پیدا کی گئی ہے۔ اس اینٹی باڈی کی بدولت یہ مچھر اس قابل ہوجاتے ہیں کہ ڈینگی وائرس نہ تو انہیں متاثر کرسکتے ہیں، نہ ان میں پروان چڑھ سکتے ہیں، اور نہ ہی ان کے ذریعے دوسرے مچھروں اور انسانوں تک پھیل سکتے ہیں۔
آن لائن طبی تحقیقی جریدے ’’پی ایل او ایس پیتھوجنز‘‘ (PLOS Pathogens) کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں ماہرین نے امید ظاہر کی ہے کہ مستقبل میں اسی طرح کے جینیاتی ترمیم شدہ مچھروں کی بڑی تعداد تیار کرکے، ان کے ذریعے ڈینگی وائرس اور اس سے لاحق ہونے والے ڈینگی بخار کا پھیلاؤ روکا جاسکے گا۔
واضح رہے کہ ڈینگی وائرس کی 4 اقسام ہیں جبکہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، ڈینگی وائرس کی چاروں اقسام سے دنیا بھر میں ہر سال اندازاً 39 کروڑ افراد متاثر ہوتے ہیں جن میں سے صرف 9 کروڑ 60 لاکھ لوگوں ہی کو اسپتال یا طبّی مرکز لا کر ڈینگی کی تشخیص کروائی جاتی ہے۔ ان میں سے بھی لگ بھگ 10 لاکھ لوگ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
جینیاتی انجینئرنگ کے ذریعے ڈینگی وائرس سے محفوظ مچھروں کی تیاری اس لحاظ سے بھی خوش آئند ہے کہ اگر یہ حکمتِ عملی کامیاب رہی، تو ان ہی خطوط پر کام آگے بڑھاتے ہوئے چکن گنیا اور زیکا وائرسوں کے خلاف بھی مچھروں میں مزاحمت پیدا کی جاسکے گی۔ اس طرح ہم بیماری پھیلانے والے مچھروں ہی کو اس بیماری کے خلاف استعمال کرسکیں گے۔