چین میں ہونے والی ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ائیرکنڈیشنرز کورونا وائرس کو پھیلانے کا باعث رہے ہیں۔
جنوبی چین کے ایک ریسٹورنٹ میں جانے والے 3 خاندانوں کے 10 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہونے پر اس حوالے سے تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ ائیرکنڈیشنر نے ان افراد کے درمیان وائرل ذرات کی منتقلی میں معاونت کی۔
گوانگزو سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کی اس تحقیق کے نتائج جریدے ایمرجنگ انفیکشنز ڈیزیز میں شائع کیے گئے جو کہ امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کا اوپن ایسز جریدہ ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ جنوری کے آخر میں گوانگزو شہر کے ایک ریسٹورنٹ میں ائیرکنڈیشنر سے ہوا کا مضبوط بہاؤ نے وائرل ذرات کو 3 میزوں تک پہنچایا۔
تحقیق کے مطابق کورونا مریض نے اگلے دن ریسٹورنٹ میں خاندان کے 3 افراد کے ساتھ دوپہر کا کھانا کھایا، جس میں کھڑکی نہیں تھی بلکہ ہر منزل میں ایک ائیرکنڈیشنر موجود تھا اور 2 دیگر خاندان بھی اردگرد کی میزوں پر موجود تھے اور ایک میٹر کا فاصلہ تھا جبکہ اوسطاً ایک گھنٹے تک وہ لوگ وہاں موجود رہے۔
پہلے مریض میں اسی دن بخار اور کھانسی کی علامات سامنے آگئیں اور ہسپتال چلا گیا، اگلے 2 ہفتے میں اس کے خاندان کے مزید 4 افراد، دوسرے خاندان کے 4 اور تیسرے خاندان کے 3 افراد نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے شکار ہوگئے۔
سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ دوسرے اور تیسرے خاندان میں اس وائرس کے پہنچنے کی وجہ ریسٹورنٹ میں موجود پہلا مریض تھا۔
مزید تجزیے سے معلوم ہوا یہ وائرل ذرات ائیرکنڈیشنر کے وینٹی لیشن سے پھیلے۔
سائنسسدانوں نے دریافت کیا کہ اسی منزل پر پہلے مریض کے ساتھ 73 مزید افراد بھی کھانا کھا رہے تھے مگر ان میں بیماری کی علامات 14 دن کے قرنطینہ میں ظاہر نہیں ہوئیں اور ٹیسٹ بھی نیگیٹو رہے، اسی طرح ریسٹورنٹ کے عملے میں سے بھی کوئی متاثر نہیں ہوا۔
محققین کا کہنا تھا کہ تحقیق محدود پیمانے پر ہوئی کیونکہ اس میں تجربہ کرکے اس تھیوری کو آزمایا نہیں گیا، تاہم اس طرح کے مسئلے سے بچنے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ ائیرکنڈیشنر کا استعمال کریں مگر کھڑکیوں کو بھی اکثر کھول لیں۔