مانیٹرنگ ڈیسک: فیس بک کی جانب سے نفرت انگیز پوسٹس پر ناکافی اقدامات کی وجہ سے بڑی کمپنیوں کی جانب سے اشتہارات کے بائیکاٹ کا سلسلہ جاری ہے۔
امریکا میں شہری حقوق کےلیے کام کرنے والی تنظیموں اور گروپوں نے سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کے پولیس حراست میں قتل کے بعد ’’اسٹاپ ہیٹ فور پرافٹ‘‘ (فائدے کےلیے نفرت پھیلانا بند کرو!) کے عنوان سے مہم کا آغاز کیا تھا جس میں فیس بک کو بطور خاص ہدف بنایا گیا تھا۔
مہم چلانے والی تنظیموں میں شامل ’’کلر آف چینج‘‘ اور ’’نیشنل ایسوسی ایشن فار دی ایڈوانسمنٹ آف کلرڈ پیپل‘‘ نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ فیس بک ’’نسلی منافرت، تشدد پر اکسانے والے اور واضح طور پر جعلی مواد کو اپنے پلیٹ فورم پر رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔‘
اس مہم میں فیس بک پر اشتہارات دینے والی کمپنیوں سے رجوع کیا گیا تھا کہ منافرت سے متعلق فیس بک کی پالیسیوں میں اصلاحات کے لیے اس پلیٹ فورم کا بائیکاٹ کریں۔ اس مہم کے نتیجے میں 90 سے زائد کمپنیوں نے فیس بک کو اشتہارات نہ دینے کا اعلان کیا
مانیٹرنگ ڈیسک: فیس بک کی جانب سے نفرت انگیز پوسٹس پر ناکافی اقدامات کی وجہ سے بڑی کمپنیوں کی جانب سے اشتہارات کے بائیکاٹ کا سلسلہ جاری ہے۔
امریکا میں شہری حقوق کےلیے کام کرنے والی تنظیموں اور گروپوں نے سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کے پولیس حراست میں قتل کے بعد ’’اسٹاپ ہیٹ فور پرافٹ‘‘ (فائدے کےلیے نفرت پھیلانا بند کرو!) کے عنوان سے مہم کا آغاز کیا تھا جس میں فیس بک کو بطور خاص ہدف بنایا گیا تھا۔
مہم چلانے والی تنظیموں میں شامل ’’کلر آف چینج‘‘ اور ’’نیشنل ایسوسی ایشن فار دی ایڈوانسمنٹ آف کلرڈ پیپل‘‘ نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ فیس بک ’’نسلی منافرت، تشدد پر اکسانے والے اور واضح طور پر جعلی مواد کو اپنے پلیٹ فورم پر رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔‘
اس مہم میں فیس بک پر اشتہارات دینے والی کمپنیوں سے رجوع کیا گیا تھا کہ منافرت سے متعلق فیس بک کی پالیسیوں میں اصلاحات کے لیے اس پلیٹ فورم کا بائیکاٹ کریں۔ اس مہم کے نتیجے میں 90 سے زائد کمپنیوں نے فیس بک کو اشتہارات نہ دینے کا اعلان کیا۔