مانیٹرنگ ڈیسک: ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ خلا میں موجود ایک بلیک ہول تیزی سے پھیل رہا ہے اور ایک دن میں ہمارے سورج جتنا بڑا ہورہا ہے۔
آسٹریلیا کی نیشنل یونیورسٹی کے ماہرین کی تحقیق کے مطابق کائنات میں موجود سب سے بڑے بلیک ہول ابیل -85 کا سائز سورج سے 40 ارب گنا بڑا ہے جب کہ J2157 نامی یہ بلیک ہول سورج سے 34 ارب گنا بڑا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ بلیک ہول تیزی سے پھیل رہا ہے اور روزانہ ہمارے سورج جتنا بڑھ رہا ہے جب کہ یہ گذشتہ ماہ کے مقابلے میں دگنا بڑا ہوگیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بلیک ہول کی بھوک اسی طرح جاری رہی یعنی وہ اسی طرح تیزی سے پھیلتا رہا تویہ ہماری کہکشاں میں موجود دو تہائی ستاروں کو کھا جائے گا۔
خیال رہے کہ کائنات کے اسراروں میں سے ایک اسرار بلیک ہول بھی ہے جسے جاننے اور سمجھنے کے لیے سائنسدان تگ و دو میں لگے رہتے ہیں۔
بلیک ہول کائنات کا وہ اسرار ہے جسے کئی نام دیے گئے ہیں، کبھی اسے ایک کائنات سے دوسری کائنات میں جانے کا راستہ کہا جاتا ہے تو کبھی موت کا گڑھا۔
اکثر کہکشاؤں کے مرکز میں ایک بلیک ہول ہوتا ہے، تاہم مختلف بلیک ہولز کی خصوصیات مختلف ہوتی ہیں اور ان میں سے کچھ تو قریبی گیس، خلائی دھول اور ستاروں کو ہڑپ کرتے ہیں جب کہ بعض بڑی مقدار میں توانائی خارج کرتے ہیں۔
اپنے نام کی طرح یہ خالی نہیں ہوتے، یہ مادے سے بھرے ہوئے ہوتے ہیں، مادے کو ایک چھوٹی جگہ مقید کر دینے سے بلیک ہول بنتا ہے، اگر ہم اپنے سورج کو ایک ٹینس بال جتنی جگہ میں قید کر دیں تو یہ بلیک ہول میں تبدیل ہو جائے گا۔