کیلیفورنیا: امریکی خلائی تحقیقی ادارے ’’ناسا‘‘ نے اپنے خلائی جہازوں سے ریکارڈ کی ہوئی مختلف خلائی آوازوں کا انتخاب ایک پلے لسٹ کی شکل میں ساؤنڈ کلاؤڈ پر جاری کردیا ہے۔
یہ آوازیں اگرچہ خوفزدہ کرنے والی تو نہیں لیکن عجیب و غریب ضرور ہیں جنہیں سن کر یوں لگتا ہے جیسے کوئی چیز ٹوٹ رہی ہو، کھڑکھڑا رہی ہو یا پھر کوئی خلائی مخلوق سیٹیاں بجا رہی ہو۔
ان میں مشتری کے دبیز بادلوں اور مریخی زلزلوں کی حقیقی آوازوں کے علاوہ چندرا ایکسرے خلائی دوربین، وائیجر اوّل خلائی جہاز اور پلانک سیارچے وغیرہ کے ریکارڈ کیے ہوئے ریڈیو سگنلز کو قابلِ سماعت آوازوں میں تبدیل کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ آواز کو سفر کرنے کےلیے مادّی واسطے کی ضرورت ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ آواز کی لہریں خلا میں سفر نہیں کرسکتیں۔ البتہ برقی مقناطیسی لہریں (الیکٹرو میگنیٹک ویوز) بڑی سہولت سے، تین لاکھ کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے، سفر کرسکتی ہیں۔