ایمز(ٹیکنولوجی)نیویارک:شدید درد پر قابو پانے کیلئے عام طور پر افیون کے ست سے بنی ادویات کا استعمال ہوتا ہے مگر مسئلہ یہ ہے کہ ایسی ادویات منشیات کی لت کی طرح اپنا عادی بھی بنا سکتی ہیں اور دیگر مضر اثرات کا بھی سامنا ہوسکتا ہے تو اس لیے سائنس دانوں نے درد روکنے کے لیے روشنی کی طاقت کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔اپریل 2015 میں واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین کے دماغی ماہرین نے بالکل ایسا ہی کیا اور افیون کے ست کے ریسیپٹر میں ایک ہلکے مگر حساس پروٹین کو ایک ٹیسٹ ٹیوب میں جذب کردیا اور پھر ریسیپٹر کو روشنی کی مدد سے اسی طرح متحرک کرنے میں کامیاب ہوگئے جیسا عام ادیات کا اثر درد پر ہوتا ہے۔اس انقلابی دریافت کے بارے میں مقالہ بھی طبی جریدے نیورون شائع ہوا۔اس سے یہ امید پیدا ہوئی کہ محققین ایسا طریقہ کار تیار کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں جس میں روشنی کو ادویات کے ساتھ کم مضر اثرات کے ساتھ استعمال کیا جا سکے گا۔تحقیق میں تو یہ بھی امید ظاہر کی گئی کہ تحقیق کے بعدروشنی ہی ادویات کا متبادل بن سکتی ہے۔اس نئے ریسیپٹر کا تجربہ چوہے کے دماغ میں نصب کرکے کیا گیا اور انسانی بال کی سائزکی ایل ای ڈی(led)روشنی کی مدد سے ڈوپامائن نامی کیمیکل کو ایل حرکت میں لایا گیا اور جب وہ چوہا اس روشنی سے باہر نکلتا تو اس کیمیکل کی حرکت تھم جاتی،خیال رہے کہ یہ کیمیکل خوشی کا احساس بڑھانی کے ساتھ درد کی شدت کو بھی کم کرتا ہے۔