ایمز ٹی وی(کراچی) کراچی اپنے تمام تر مسائل کے باوجود اپنے دامن میں مستقبل کے بہت سے سنہری خواب سمیٹے ہوئے ہے۔ ان میں سے کچھ خواب پورے ہونے کو ہیں، کچھ عنقریب پورے ہوجائیں گے ؛مثلاً کئی برس پہلے جاگتی آنکھوں سے دیکھا جانے والا یہ خواب کہ’ شہر کی سڑکوں پر بجلی سے چلنے والی کاریں اور موٹر سائیکلیں دوڑیں گی‘، اب سچ ہوگیا ہے۔
’ہائی برڈ‘ کار کی شکل میں بجلی سے چلنے والی گاڑیاں شہر کی شاہراوٴں پر عام ہونے کے بعد اب ’الیکٹرک موٹر سائیکلز‘ بھی متعارف کرادی گئی ہیں۔ گزشتہ روز کو سی ویو پر پہلی مرتبہ ان موٹر سائیکلوں کو عوام کے سامنے پیش کیا گیا۔ بے شمار لوگوں نے ان بائیکس پر سواری کی اور جی بھر کر مزے لوٹے۔
تکنیکی لحاظ سے انہیں ’اِی بائیکس‘ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ ’اِی‘۔۔ انگریزی کے لفظ ’الیکٹرک‘ کو ظاہر کرتا ہے۔ اِی بائیکس کو پاکستان میں متعارف کرانے کا سہرا ایک مقامی کمپنی‘ کے سر ہے
اس کمپنی کے سربراہ سے جب یہ پوچھا گیا کہ پاکستان میں تو لوڈ شیڈنگ بہت زیادہ ہوتی ہے تو ایسی صورت میں اس بائیک کا مستقبل کیا ہوگا۔۔؟ ان کا کہنا تھا: ’اگر لوڈ شیڈنگ کی موجودگی میں آپ کا موبائل فون اور لیپ ٹاپ چل سکتا ہے تو موٹرسائیکل کیوں نہیں۔ اس کا چارجر بالکل ایسا ہی ہے جیسا موبائل فون یا لیپ ٹاپ کا ہوتا ہے جسے آفس، گھر، دکان اور فیکٹری ہر جگہ چارج کیا جاسکتا ہے۔ تین سے چار گھنٹے میں اسے مکمل چارج کیا جاسکتا ہے‘۔
مزید استفسار پر، انہوں نے یہ بتایا کہ، ’چارجر کے سبب بائیک راستے میں کبھی نہیں رکے گی۔ اس میں فیول گیج کی طرح چارجنگ گیج لگا ہے۔ پیٹرول موٹر سائیکل کی طرح اس میں بھی ریزور لگتا ہے اور ریزور میں آنے کے باوجود گاڑی 50 کلو میٹر تک چلے گی لہذا جب بھی بیٹری ختم ہونے لگے اس دوبارہ چارج کیا جاسکتا ہے۔‘
’اِی بائیکس پر عام موٹر سائیکل کے مقابلے میں 90 فیصد کم خر چ آتا ہے۔ آپ یہ سن کر حیران رہ جائیں گے کہ اِی بائیکس کے ذریعے100کلومیٹر کے فاصلے پر صرف پندرہ روپے خرچ آتا ہے جبکہ اس کی مرمت اور پرزوں کی خریداری پر ہونے والے اخراجات بھی 95فیصد کم ہیں۔ اس کی مرمت ایک عام مکینک کی طرح ایک عام الیکٹریشن کرسکتا ہے۔‘
بائیک میں 800 واٹس کی موٹر نصب ہے جبکہ 12ہزار روپے کی بیٹری کی لائف پچاس ہزار کلومیٹر ہے۔
اُن کے بقول، ’میں دیکھ رہا ہوں کہ آج سے 50 سال بعد پاکستان میں اس قدر پیٹرول پمپس نہیں ہوں گے جتنے آج ہیں۔ سپر چارجنگ اسٹیشن ان کی جگہ لے لیں گے۔ ان کی بدولت آج چارجنگ میں تین سے چار گھنٹے لگتے ہیں تو کل اس کی چارجنگ ٹائم گھٹتے گھٹتے منٹوں اور سیکنڈوں تک سمٹ آئے گا۔‘
چونکہ یہ گاڑیاں پیٹرول سے نہیں چلتیں اس لئے بائیکرز کو نہ تو ہڑتالوں یا کسی اور وجہ سے پیٹرول پمپس بند ہونے کی صورت میں پریشان ہونے کی ضرورت ہے نہ ہی اس سے دھواں خارج ہوتا ہے۔ لہذا، ماحول کو بچانے میں بھی ان بائیکس کا کوئی جواب نہیں۔