جمعہ, 22 نومبر 2024


ڈیون آئی لینڈزمین پہ مریخ کا نظارہ

ایمزٹی وی (ٹیکنالوجی)ڈیون آئی لینڈ، کینیڈاکے علاقے بیفن بے میں واقع ہے۔ بیفن بے، کینیڈین قطب شمالی مجموعہ الجزائر ( Canadian Arctic Archipelago) کا حصہ ہے۔ 55247 مربع کلومیٹر پر محیط ڈیون آئی لینڈ دنیا کا سب سے بڑا بے آباد جزیرہ ہے۔ کروشیا جتنی وسعت رکھنے والا یہ جزیزہ آبادی سے کیوں محروم ہے؟ اس کی معقول وجوہات موجود ہیں۔ قطب شمالی میں واقع ہونے کی وجہ سے یہاں کا اوسط سالانہ درجہ حرارت منفی 16 ڈگری سیلسیئس ہے۔ اتنے کم درجہ حرارت کی وجہ سے جزیرے پر سال بھر برف جمی رہتی ہے۔ بالخصوص اس کے شمالی حصے میں برف کی 500 سے 700 میٹر موٹی تہیں موجود ہیں۔

صرف موسم گرما کے عروج پر ڈیڑھ ماہ کے لیے ڈیون آئی لینڈ کی زمین برف سے آزاد ہوتی ہے۔ ان دنوں میں یہاں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت آٹھ ڈگری سیلسیئس تک ہوتا ہے۔ حیوانات و نباتات بھی یہاں ندارد ہیں، تاہم گرما کے دوران گھاس پھوس اور جڑی بوٹیاں اُگ آتی ہیں۔ رہائش کے لیے درکار دوسری بنیادی سہولیات مثلاً بجلی، پانی، ٹیلی فون وغیرہ بھی موجود نہیں ہیں۔ ان وجوہات کی بنا پر عام انسانوں نے یہاں رہائش اختیار کرنے میں دل چسپی نہیں لی البتہ محققین یہاں ڈیرہ ڈالے ہوئے ہیں۔

سائنس دانوں اور محققین کے لیے ڈیون آئی لینڈ انتہائی دل چسپ جگہ ہے۔ اس دل چسپی کا سبب جزیرے کی نامہربان آب و ہوا اور بے آب و گیاہ سرزمین ہے۔ ان دونوں عوامل نے مل کر ڈیون آئی لینڈ کو مریخ بنا دیا ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق ڈیون آئی لینڈ کا ماحول سُرخ سیارے کے ماحول سے بے حد مشابہت رکھتا ہے۔ اگر آکسیجن اور کہیں کہیں نظر آنے والی گھاس موجود نہ ہو تو اس جزیرے اور مریخ میں کوئی فرق نہیں ہوگا۔ مریخ سے گہری مماثلت رکھنے کے باعث ڈیون آئی لینڈ سائنس دانوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے جو اسے ’ مارس آن ارتھ ‘ ( زمین پر مریخ) بھی کہتے ہیں۔ 2001ءسے یہاں ناسا کے ہوٹن مارس پروجیکٹ ( ایچ ایم پی) کے سلسلے میں تحقیق جاری ہے۔ اس پروجیکٹ کا مقصد یہ جاننا ہے کہ دوسرے سیاروں بالخصوص مریخ پر خلانوردوں کا رہن سہن کیسے ممکن ہوسکتا ہے۔ ڈیون آئی لینڈ پر ایک وسیع و عریض گڑھا موجود ہے۔ اس کا قطر 23 کلومیٹر اور گہرائی ڈیڑھ کلومیٹر سے زائد ہے۔ محققین کے مطابق چار کروڑ سال قبل کسی فلکیاتی جسم کے زمین سے ٹکرانے کے باعث یہ گڑھا وجود میں آیا تھا۔ مریخ کی سطح پر بھی ایسے گڑھے پائے جاتے ہیں۔ سائنس دانوں نے اپنا بیس کیمپ اس کے قریب قائم کر رکھا ہے جہاں وہ ہمہ وقت تحقیق میں مصروف رہتے ہیں۔ مریخ کے برعکس ڈیون آئی لینڈ مکمل طور پر زندگی سے محروم نہیں ہے۔ سبزے کی صورت میں یہاں زندگی کا واضح نشان ملتا ہے۔ اس کے علاوہ کیڑے مکوڑوں، کیچوے اور دوسرے حشرات بھی موسم گرما کے دوران نکل آتے ہیں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment