ایمزٹی وی: سوشل میڈیا کی دنیا کی سب سے بڑی سائٹ فیس بک کو جہاں جعلی اکاؤنٹس کے مسئلے کا سامنا ہے وہیں اس سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ کے لیے جعلی لائیکس بھی مسئلہ بنے ہوئے ہیں۔ اس مسئلے کی بنیادی وجہ اس سائٹ پر لائیک کی اہمیت ہے،
فیس بک کا ہر یوزر ’’لائیک‘‘ کی اہمیت سے واقف ہے۔ آپ اپنے اکاؤنٹ سے کچھ پوسٹ کریں یا شیئر کریں، آپ کی پوسٹ کے لائیک کے آپشن پر ہونے والے کلکس کی بڑھتی ہوئی تعداد آپ کو خوشی سے ہم کنار کرتی چلی جاتی ہے۔ ان لائیکس کا مطلب جہاں یہ ہوتا ہے کہ لوگ آپ کو پسند کرتے ہیں وہیں اس کے معنی یہ بھی ہوتے ہیں کہ آپ کی فرینڈلسٹ میں موجود افراد سمیت فیس بک کے دیگر بہت سے یوزرز نے آپ کی پوسٹ یا شئیرنگ کو پسند کیا ہے اور وہ اس سے متفق ہیں۔ اسی طرح آپ فیس بک پر کوئی پیج بناتے ہیں تو آپ کی کوشش اور خواہش ہوتی ہے کہ اس پیج کو زیادہ سے زیادہ لائیکس ملیں۔ آپ کے پیج کو ملنے والے لائیک کے ساتھ اس پر کی جانے والی پوسٹس کی رسائی کا دائرہ بڑھتا چلا جاتا ہے۔ یوں آپ کی بات زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچتی ہے۔
یہ محض مسرت اور طمانیت کا معاملہ نہیں، بل کہ لائیک کے ذریعے مالی فوائد بھی حاصل کیے جاسکتے ہیں اور کیے جارہے ہیں، چناں چہ فیس بکس کی پوسٹس اور پیجز پر ملنے والے لائیکس باقاعدہ کاروبار کی شکل اختیار کرگئے ہیں۔ ساتھ ہی اس رجحان سے جعل ساز اور فریب کاری کے ذریعہ پیسہ بٹورنے والے افراد بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
فیس بک نے حال ہی میں ایسے جعل سازوں کے خلاف اعلانِ جنگ کرتے ہوئے جو جعلی لائیکس کا دھندا کررہے ہیں، جعلی لائیکس کی روک تھام کے لیے مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ فیس بک کی انتظامیہ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ سوشل ویب سائٹ جعلی لائیکس کے معاملے میں ملوث تمام اکاؤنٹس کے خلاف جارحانہ انداز میں کارروائی کرے گی۔
فیس بک کا کہنا ہے کہ اس نے اب تک قانونی کارروائیوں کے ذریعے دو ارب ڈالر کے قریب رقم مختلف مقدمات میں جعل سازوں سے حاصل کی ہے، جو جعلی لائیکس کا دھندا کر رہے تھے۔ لیجیے صاحب! یہ معاملہ تو فیس بک کے لیے زبردست آمدنی کا ذریعہ بن گیا۔
جعلی لائیکس کا یہ دھندا مختلف بنیادوں پر چل رہا ہے۔ بہت سے کاروباری ادارے جعلی لائیکس کا دھندا کرنے والوں کو ایسے لائیکس کے حصول کے لیے پیسہ دیتے ہیں، تاکہ ان کے کسمٹرز کو ان کا کاروبار یا کمپنی مقبول نظر آئے اور اس بنیاد پر وہ زیادہ سے زیادہ کاروبار حاصل کرسکیں۔ تاہم فیس بک کا کہنا ہے کہ اچانک ایسے لائیکس حاصل کرنے کے نتیجے میں متعلقہ کاروباری ادارے کو فائدے کے بہ جائے الٹا نقصان ہوتا ہے، چناں چہ اس وجہ سے جعلی لائیکس پر دارومدار کرنے والی کمپنیاں فیس بک پر کم کاروبار کرپاتی ہیں۔ ظاہر ہے اس صورت حال سے خود فیس بک کو بھی نقصان پہنچتا ہے کیوں کہ اس سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ کے بارے میں یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ اس سائٹ پر کاروبار کرنا سود مند نہیں ہے۔
اسی طرح دنیا کی نام ور شخصیات بھی، خاص طور پر شوبز کی رنگین دنیا سے وابستہ شخصیات، جعل سازی کے اس کاروبار سے بھرپور فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ شوبز کی دنیا میں شہرت، مقبولیت اور پسندیدگی ہی کیریر بناتے اور اسے آگے بڑھاتے ہیں اور فیس بک پر بنائے جانے والے کسی شوبز کی شخصیت کے پیج کو ملنے والے لائیکس کی تعداد ثابت کرتی ہے کہ وہ لوگوں میں کس قدر مشہور، مقبول اور پسندیدہ ہے۔ چناں چہ فلمی شخصیات، اداکار، گلوکار، موسیقار وغیرہ پیسے دے کر جعلی لائیکس حاصل کرتے ہیں اور یوں ان کی شہرت، مقبولیت اور پسندیدگی کے دعوے پر مہرتصدیق ثبت ہوجاتی ہے۔
یہ دھندا کافی عرصے سے چل رہا ہے اور جعلی لائیکس کا دھندا کرنے والوں اور بالخصوص کاروباری مقاصد کے لیے اس سے فائدہ اٹھانے والوں کو بھرپور فائدہ پہنچاتا رہا ہے۔ تاہم اب فیس بک کو اپنے نقصان کے پیش نظر اس جعل سازی سے نمٹنے کا خیال آگیا ہے۔ اس سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ نے اپنے سیکیوریٹی بلاگ میں اس حوالے سے لکھا ہے،’’ہم ان جعلی لائیکس کے خاتمے کے لیے سرگرم ہیں، کیوں کہ ہم کاروبار، حقیقی رابطے اور نتائج چاہتے ہیں، نہ کہ جعلی کاروبار، رابطے اور نتائج۔‘‘
فیس بک کی جانب سے جعلی لائیکس کے حوالے سے سامنے آنے والی اس تحریر میں مزید کہا گیا ہے کہ فیس بک پر موجود جعل ساز، صارفین کو جعلی لائیکس حاصل کرنے کا جھانسہ دیتے ہیں اور ان سے کہا جاتا ہے کہ وہ اتنی رقم دے کر 1000 لائیکس حاصل کرسکتے ہیں۔ یہ جعل ساز جعلی لائیکس دینے کے لیے فیس بک پر جعلی اکاؤنٹس بناتے ہیں، جو خود فیس بک کے قواعدو ضوابط کی کُھلی خلاف ورزی اور ایک غیراخلاقی عمل ہے۔ صرف یہی نہیں، اپنے مقاصد کے حصول کے لیے جعلی لائیکس کا دھندا کرنے والے ہر حد سے گزرجانے پر تیار رہتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے بعض اوقات یہ لوگ فیس بک کے یوزرز کے حقیقی اکاؤنٹس کو ہیک کرلیتے ہیں اور انھیں اپنے مقاصد کے لیے بلاتکلف استعمال کرتے ہیں۔
فیس بک نے کہا ہے کہ جعل سازی کا یہ عمل روکنے کے لیے سوشل نیٹ ورکنگ سائز اپنی جارحانہ مہم کے تحت نہ صرف جعلی لائیکس کا دھندا کرنے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرے گی، بل کہ ایسے تیکنیکی آلات بھی استعمال کرے گی جن کی مدد سے جعلی لائیکس اور جعلی اکاؤنٹس کا ناطقہ بند کیا جاسکے گا۔
فیس بک کی یہ مہم اگر کام یابی سے ہم کنار ہوتی ہے تو اس کے نتیجے میں اس سوشل ویب سائٹ کے یوزرز کو کتنے ہی جعلی اکاؤنٹس سے نجات مل جائے گی۔ اس طرح ان حقیقی افراد اور اداروں کے لیے بھی یہ مہم فائدہ مند ثابت ہوگی جو جعل سازی نہیں کر رہے بل کہ حقیقی طور پر پیجز کو لائیکس دلوانے کا کام کرتے ہیں۔