ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) رپبلکن پارٹی کے لیے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر اپنے متنازعہ بیان کے باعث تنقید کی زد میں ہیں،ان پر عراق میں ہلاک ہونے والے مسلمان امریکی فوجی کی ماں کا مذاق اڑانے کا الزام ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ ڈیموکریٹک کے کنونشن میں عراق میں ہلاک ہونے والے ہمایوں خان کی والدہ غزالہ خان کو بولنے نہیں دیا گيا،وہ شاید دباؤ میں تھیں۔
اس حوالے سے ایک سوال پوچھے کے جواب میں امریکی صدر کے لیے نامزد امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ کنونشن میں خطاب کرنے والے خضر خان کی اہلیہ کو دیکھیں تو وہ وہاں خاموش کھڑی نظر آتی ہیں کیوں کہ انھیں کچھ نہیں کہنا تھا بلکہ شاید انھیں کچھ کہنے کی اجازت ہی نہیں۔
یاد رہے شہید امریکی نژاد پاکستانی فوجی کے والد خضر خان نے جمعرات کو منعقد ہونے والی ڈیمو کریٹک کنونشن میں ایک تقریر کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ سے کہا ’میں آپ سے پوچھتا ہوں، کیا آپ نے کبھی امریکہ کا آئین پڑھا ہے؟ میں خوشی سے آپ کو اپنی کاپی دیتا ہوں،اس تقریر کے دوران ہمایوں خان کی والدہ ساتھ ہی کھڑی تھیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے اس نفرت آمیز بیان کے بعد امریکہ بھر میں مزمت کا سلسلہ جا ری ہے،ڈیموکریٹ پارٹی کے نائب صدر کے لیے نامزد امیدوار ٹم کین نے ٹرمپ کے بیان کو نامناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک مضحکہ خیز بیان تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ ذہنی طور پر فٹ نہیں ہیں۔ اوہائیو کے گورنر جان کیسچ نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ہمایوں خان امریکہ کے سنہرہ ستارہ تھے اُن کے والدین کے ساتھ عزت و وقار کے ساتھ پیش آنا چاہیے۔
دوسری جانب سابق صدر بل کلنٹن نے کہا میری یہ فہم سے باہر ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک قومی ہیرو کی ماں کے بارے میں ایسی ذبان کیسے استعمال کر سکتے ہیں۔ ہمایوں خان کی والدہ نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے شوہر کی تقریر کے درمیان اس لیے نہیں بول سکیں کیونکہ وہ اپنے بیٹے کی تصویر کو بغیر روئے دیکھ نہیں سکتیں تھیں۔