ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) عالمی سطح پر مودی کے کرتوتوں کا پردہ تو کئی مرتبہ چاک ہوا ہے لیکن خود معروف بھارتی مصنفہ اور انسانی حقوق کی علم بردار ارون دھتی رائے نے کئی مرتبہ گجرات کے مسلمانوں کے قتل عام کا براہ راست زمہ دار نریںدرمودی کو ٹھہرایا ۔
ایک تقریب سے خطاب میں معروف بھارتی مصنفہ اور انسانی حقوق کی علم بردار ارون دھتی رائے کا کہنا تھا کہ سال 2002 میں جب نریندر مودی چیف منسٹر تھے تو ایودھیا مسجد کی تباہی سے زائرین کی ایک ٹرین واپس آرہی تھی جو متنازع تھی، اس ٹرین کو آگ لگ گئی اور کسی کو نہیں پتا چلا کس نے لگائی تاہم حادثے کے نتیجے میں 57 زائرین ہلاک ہوگئے تھے۔
اس کے ردعمل میں مودی کی زیر نگرانی گجرات میں ہندو شدت پسند پاگل ہوگئے احسان جعفری نامی ایک اسمبلی کا ممبر تھا جس نے مودی کے خلاف الیکشن میں کھڑے ہونے کی گستاخی کی تھی جس کے بعد اس کا گھر بیس ہزار لوگوں نے گھیر لیا، اس نے مدد کے لیے دوسو کے قریب فون کالز کیں، پولیس کی گاڑیاں آئیں اور کچھ کیے بغیر واپس چلی گئیں، ہجوم نے گھر کا گھیراؤ کیا ہوا تھا۔
بعد ازاں احسان جعفری باہر آیا اور کہا کہ اس کے گھر میں بہت لوگ پناہ لیے ہوئے تھے وہ جو کہنا ہے مجھے کہو ، عورتوں اور پناہ گزینوں کو کچھ نہ کہو۔
ہندوؤں نے اس کے ہاتھ اور ٹانگیں کاٹ دیں، اس کے جسم کو سارے علاقے میں گھسیٹا اور اندر تمام لوگوں کو قتل کردیا، انہوں نے عورتوں کا ریپ کرکے انہیں زندہ جلادیا اور مودی بولا جب عمل ہوگا تو ردعمل تو ہوگا۔