ایمزٹی وی (انٹرنیشنل) امریکی سینیٹ کے بعد امریکی ایوان نمائندگان نے بھی نائن الیون حملے میں ہلاک ہونے والوں کے اہلخانہ اور رشتہ داروں کی جانب سے سعودی حکومت پر مقدمے کے حوالے سے بِل منظور کر لیا۔
اے ایف پی کے مطابق تقریباً 4 ماہ قبل امریکی سینیٹ میں ’جسٹس اگینسٹ اسپانسرز آف ٹیررازم ایکٹ‘ (دہشت گردوں کے مالی معاونت کاروں کیخلاف انصاف کا قانون ) کا بل متفقہ طور پر منظور کیا گیا تھا۔ ایوان نمائندگان سے منظوری کے بعد اب یہ بِل نائن الیون حملوں کو15سال مکمل ہونے سے چند روز قبل، دستخط کے لیے امریکی صدر باراک اوباما کو پیش کیا جائے گا۔
سینیٹ سے اس بل کی منظوری کے بعد اوباما انتظامیہ کا کہنا تھا کہ وہ اس کی مخالفت کرے گی اور صدر باراک اوباما اسے ویٹو کردیں گے۔ اگر اس بل کو قانون کا حصہ بنا لیا جاتا ہے تو امریکا میں دہشت گرد حملوں میں کسی بھی طرح کا کردار پائے جانے پر کسی بھی ملک کی حکومت، بالخصوص سعودی حکومت کیخلاف مقدمہ درج کرایا جاسکے گا اور حملے کے متاثرین اس ملک سے زرتلافی طلب کرنے کے حقدار ہوں گے۔
اس بل کی منظوری کیخلاف سعودی حکومت کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی اور امریکی انتظامیہ کو متنبہ کیا گیا تھا کہ اگر سعودی حکومت کو نائن الیون حملوں میں کسی بھی قسم کے کردار کا ذمے دار قرار دینے کے حوالے سے قانون بنایا گیا تو وہ امریکا میں اپنے تقریباً 750ارب ڈالرز کے اثاثے فروخت کر دے گا۔ یاد رہے کہ نائن الیون کے واقعے میں 4 طیاروں کو ہائی جیک کرنے والے 19 میں سے 15افراد سعودی شہری بتائے جاتے ہیں تاہم ریاض کی جانب سے ان حملوں میں کسی بھی قسم کے کردار کی تردید کی جاتی رہی ہے۔