اتوار, 24 نومبر 2024


حج کی سخت سکیورٹی

ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) جیسے ہی ہیلی کاپٹر فضا میں بلند ہوا، نیچے زمین پر موجود لاتعداد سپاہیوں کے مارچ دیکھ کر یہ لگ رہا تھا کہ سودی عرب جنگ کی تیاری کر رہا ہے۔
دراصل یہ اس تیاری کو ظاہر کر رہا تھا جو کہ سال کی سب سے اہم اجتماع حج کے لیے کی گئی۔

پوری دنیا سے ہر سال تقریباً 20 لاکھ مسلمان حج کرنے کے لیے یہاں آتے ہیں۔
یہ اجتماع چھ دن تک رہتا ہے لیکن گذشتہ برس بہت تباہ کن تھا، سینکڑوں اور ممکنہ طور پر ہزاروں افراد جن میں زیادہ تر تعداد ایرانیوں کی تھی اس اجتماع کے تیسرے روز مارے گئے تھے۔

حج کے اجتماع کے دوران گذشتہ دو دہائیوں میں یہ سب سے بدترین حادثہ تھا۔
میرے خیال سے سکیورٹی شاندار ہے، لیکن زیادہ لوگوں کی وجہ سے یہاں حادثات ہوتے رہتے ہیں، ہجوم کنٹرول سے باہر ہوسکتا ہے لیکن میں یہاں اپنی موجودگی پر بہت خوش ہوں۔ اس بار عازمین حج میں ایرانی شامل نہیں کیونکہ تہران اور ریاض کے درمیان حج انتظامات کے حوالے سے کوئی اتفاقِ رائے نہیں ہوسکا اور سفارتی سطح پر کشیدگی برقرار ہے۔

ایران کا موقف ہے کہ سعودی عرب اُسے عازمینِ حج کی حفاظت کی گارنٹی نہیں دے رہا جبکہ سعودی عرب کا خیال ہے کہ ایران اس سے خصوصی مراعات لینے کی خواہش رکھتا ہے۔
سعودی عرب کی وزارتِ داخلہ کے ترجمان منصور ترکی کہتے ہیں کہ ’ایران حج کو سیاسی رنگ دینا چاہتا ہے، وہ احتجاج کرنا چاہتے ہیں، ہم انھیں مذہبی اجتماع کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment