ایمز ٹی وی(سری نگر) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے نقل و حرکت تیز کرتے ہوئے کئی مقامات پر بھاری ہتھیار پہنچا دیئے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے جمعرات کو زیادہ وقت ملٹری آپریشن روم میں گزارا جہاں وہ لائن آف کنٹرول پر فوج کی نقل و حرکت کی تازہ صورتحال کا جائزہ لیتے رہے۔
بی بی سی کےمطابق مقبوضہ کے اُڑی سیکٹر میں بھارتی فوجی کیمپ پر ہوئے حملے کے بعد بھارتی فوج کی نقل و حرکت میں اضافہ ہوا ہے، لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی طرف سے بھاری اور درمیانے توپے خانے کی نقل و حرکت کی بھارتی فوج کے اعلیٰ حکام نے بھی تصدیق کردی ہے۔
بی بی سی رپورٹ کے مطابق بوفرز توپوں اور 105 درمیانی رینج کی دوسری توپوں کو اُڑی کے چڑی میدان، موہرا اور بونیار میں نصب کیا جا رہا ہے۔ سونہ مرگ میں بھی بڑے ہتھیاروں کی تنصیب ہو رہی ہے جب کہ ان مقامات سے پاکستانی زیر انتظام کشمیر مِیں پاکستان کی دفاعی تنصیبات کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ہماری فضاؤں کے محافظ الحمداللہ ہر وقت تیار ہیں، خواجہ آصف
بھارتی فوج کے مطابق یہ موسم سرما میں شروع ہونے اور برف پڑنے سے پہلے اس کی ہر سال کی معمول کی تیاریوں کا حصہ ہے۔ لیکن اس بار کی تیاری میں کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے کنٹرول لائن پر بوفرز توپوں، اور دیگر طرح کا جنگی ساز و سامان سرحد پر تعینات کیا جا رہا ہے۔
فوجی حکام نے بی بی سی کو بتایا کہ خفيہ بیورو سے موصول ہونے والی معلومات کی بنیاد پر فوج یہ تیاری کررہی ہے۔ بی بی سی کے مطابق بھارت کے سرحدی اہلکار نے مزید بتایا کہ سرحد پر کسی بھی جنگی صورت حال سے نمٹنے کے لیے بھارتی فوج یہ تیاری کر رہی ہے۔ بھارتی فوج کے ایک ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ کنٹرول لائن کے ساتھ ہی کشمیر میں بھارت اور پاکستان کی حقیقی سرحد پر دو جگہوں پر فوجی کارروائیاں جاری ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : بھارتی مظالم کی عالمی تحقیقات کا مطالبہ
دوسری جانب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نواز شریف نے جب مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے بھارتی مظالم کا تذکرہ کیا تو جنگی جنون میں مبتلا بھارت پاکستان کو دہشت گرد قرار دینے کے جتن کرنے لگا، وزیر اعظم نواز شریف کے خطاب کے بعد اقوام متحدہ میں بھارتی مشن کے سیکریٹری اول انعام گھمبیر نے کشمیر پر ریاستی جبر سے آنکھیں چراتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے بڑی قسم دہشت گردی ہے اور جب دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کی حیثیت سے اختیار کیا جاتا ہے تو وہ بدترین جنگی جرائم میں شمار ہوتی ہے۔
انعام گھمبیر نے مزید زہر اگلتے ہوئے کہا کہ بھارت کی نظر میں پاکستان ایک دہشت گرد ملک ہے جو اپنے پڑوسی ملکوں کے خلاف دہشت گردوں کی ہر سال اربوں ڈالر امداد کرتا ہے جس سے دہشت گرد اپنےعزائم مکمل کرتے ہیں۔
بھارت کے وزیر مملکت امور خارجہ ایم جے اکبر نے تو وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے برہان وانی کا تذکرہ کرنے پر بھارتی جرائم پر چشم پوشی اختیار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حیرانی کی بات ہے کہ پاکستان ایک دہشت گرد کو ہیرو قرار دے رہا ہے، برہان وانی کی تعریف کرکے پاکستان یہ تسلیم کر رہا ہے کہ وہ دہشت گردی کا حامی ہے۔ اپنی روش پر پردہ ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان ہاتھ میں بندوق رکھ کر بھارت سے بات کرنا چاہتا ہے لیکن دہشت گردی اور دوستی ایک ساتھ نہیں چل سکتی۔
ادھر بھارتی میڈیا نے پاکستان کے خلاف روایتی دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب پر ایسے ایسے تبصرے کیے کہ جس سے صحافت بھی شرما جائے، بھارتی اینکروں کے منہ میں جو آیا وہ پاکستان کے خلاف زہراگلنے میں ایک دوسرے سے بازی لینے میں لگے رہے۔ بھارتی میڈیا نے پاکستان کے ساتھ چین کو بھی نہ بخشا اورکہا کہ پاکستان بھارت میں جو دہشت گردی کررہا ہے اسے اُس پر چین کی حمایت حاصل ہے۔