ایمز ٹی وی(نیو یارک) وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہےکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے بے گناہ کشمیریوں کو شہید اور اندھا کیا وہاں کے لوگ غصے میں ہیں۔
نیو یارك میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اس بات پر افسو س كا اظہار كیا كہ ہم نے اقتدار میں آتے ہی پڑوسیوں كے ساتھ اچھے تعلقات كی بات كی جب كہ بھارت نے ایسا نہیں كیا، مقبوضہ كشمیر میں بھارتی فوج نے مظالم كی انتہا كی، لوگوں كو شہید كیا اور الٹا بھارت نے 10 گھنٹوں میں ہی سوپور واقعہ كی ذمہ داری ہم پر ڈال دی، وہ ایك ہفتہ انتظار كرتے، تحقیقات كرلیتے مگر انہوں نے الزام تراشی میں جلدی كی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی عالمی تحقیقات کا مطالبہ کردیا
وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ كشمیر میں 107 افراد كو شہید اور اندھا كیا گیا اسی لیے وہاں لوگ غصے میں ہیں، اس پر سب كے دلوں میں شكوك پیدا ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا كے لیڈروں سے میں كشمیرپر خصوصی طورپر بات كی ہے، پاكستانی میڈیا كو بھی ہمارے ساتھ محنت كرنا ہوگی، ہم تو ہر جگہ یہ ایشوزاٹھاتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ كے سیكرٹری جنرل نے میرے خط كے جواب میں كہا تھا كہ وہ اقدامات اٹھائیں گے۔
وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ ہم نے كشمیر اور نیوكلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت پر ہر جگہ بات كی ہے، تركی نے مقبوضہ کشمیر میں او آئی سی كے فیكٹ فائنڈنگ مشن كو بھیجنے كی بات كی، انڈیا سے توقع ہے كہ اس وفد كا راستہ نہیں روكے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اب كشمیر پر اپنے ڈپلو میٹس كی مزید ذمہ داری لگائیں گے کہ وہ بڑھ چڑھ كر بات كریں، ہماری ہر لیڈر سے بات ہوئی ان كو بات سمجھانے كی كوشش كی، ہمارے سفارتكار اب ہر ملك میں جائیں گے اور وہ ڈوزیئر دیں گے، ہم ہر جگہ جائیں گے جہاں كہیں اس حوالے سے غلط فہمی ہے اسے دور كریں گے، ہم نے بان كی مون كو كہا ہے كہ بھارت نے كشمیر پر سلامتی كونسل كی قراردادوں پر عمل كا وعدہ پورا نہیں كیا، دنیا كو دیكھنا چاہیے کہ بھارت اپنے كیے گئے وعدے پر عمل نہیں كررہا۔ وزیراعظم نے واضح كیا كہ اب دوسروں كو بات سمجھ آ نی چاہیے كہ بھارت كے ساتھ ساتھ مسئلہ كشمیردنیا كی بھی ذمہ داری ہے كہ وہ یہ مسلہ حل كرائے۔
وزیراعظم نوازشریف كہا کہ ایرانی صدر نے گوادر كو مثبت ترقیاتی عمل قرار دیا، ایرانی صدر نے كہا كہ گوادر اور چاہ بہار كا مقابلہ نہیں جب کہ یہ كہنا درست نہیں كہ ایران انڈیا كے ساتھ معاملات بڑھا رہا ہے۔ انہوں نے كہا کہ سی پیك پر عمان اورسعودی عرب بھی خوش ہیں، ایران كے صدر نے تو پاك چائنہ اقتصادی راہداری میں آنے كی بھی بات كی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاكستان كو توانائی بحران درپیش تھا، دہشتگردی تھی، ان پر كافی حد تك قابو پالیا ہے، اب ہماری اكانومی بہترہوئی ہے جس كا اعتراف دنیا كرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی كے خلاف ہمارے 2 لاکھ 4 ہزار فوجی دنیا كی سب سے بڑی جنگ لڑرہے ہیں، دہشت گردی كی جنگ میں فوج، پولیس اورعوام نے بہت بڑی قربانیاں دیں ہم اس جنگ كو منطقی انجام تك پہنچائیں گے یہ ہماری ذمہ داری ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم نوازشریف نےاقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون کو بھارتی قابض فوجیوں کے جانب سے بے گناہ اور نہتے کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کے ثبوت فراہم کردیئے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گزشتہ 74 دن سے مسلسل مقبوضہ کشمیر میں عوام کی جانب سے کئے جانے والے احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے ظلم اور جبر کیا جارہا ہے اور اب تک 100 سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیا جاچکا ہے، بھارتی فورسز جانوروں کو نشانہ بنانے والی چھرا بندوقیں بے گناہ اور نہتی کشمیری خواتین اور بچوں پر کررہا ہے جس سے سیکڑوں افراد بینائی سے محروم ہوگئے ہیں، یہ صورتحال بھارت اور بھارتی فوجیوں کی غیر انسانی اور وحشیانہ ذہنیت کا مظہر اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ وزیر اعظم نے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کی شفاف اور آزادانہ تحقیقات کرائی جائے۔
وزیر اعظم نے بان کی مون کو بھارتی فوجیوں کے وحشیانہ تشدد کے باعث زخمی اور شہید ہونے والے بچوں، خواتین اور دیگر افراد کی تصاویر اور بھارتی بربریت، ریاستی دہشت گردی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے ثبوت بھی پیش کئے۔
جنرل سیکرٹری اقوام متحدہ بان کی مون نے تصاویر دیکھ کر گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی دنیا میں امن اور سلامتی کےلئے نمایاں کوششیں اور فعال کردار قابل فخر اور لائق تحسین ہے۔