جمعہ, 22 نومبر 2024


تیونس انتخابات، مرزوقی کا شکست تسلیم کرنے سے انکار

ایمزٹی وی (فارن ڈیسک) تیونس کے عبوری صدر منصف مرزوقی نے ملک میں ہونے والے پہلے شفاف صدارتی انتخابات میں شکست تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ انکے حریف کی جانب سے فتح کا اعلان ’غیر جمہوری‘ ہے۔ اس سے قبل انکے حریف الباجی قائد السبسی نے دعویٰ کیا تھا کہ انھوں نے اتوار کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے جبکہ ایگزٹ پولز میں کہا گیا ہے کہ انھیں 55.5 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ دارالحکومت تیونس میں 88 سالہ السبسی کے حامیوں نے جشن منایا۔ تاہم انکے حریف اور ملک کے نگراں صدر منصف مرزوقی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ انتخابات اتنے کانٹے کے تھے کہ نتائج کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ عبوری صدر مرزوقی نے کہا ’جیت کا اعلان غیر جمہوری ہے۔ اگر ہم واقعی جمہوری ملک ہیں اور قانون کی پاسداری کرتے ہیں تو ہمیں انتظار کرنا چاہیے۔ ہم آپ کو یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہم فاتح رہے، ہم فاتح ہیں ہم فتح یاب ہوئے۔ تیونس نے جیت حاصل کی ہے اور آپ کامیاب ہوئے ہیں۔ آپ نے تیونس کے لیے، جمہوریت کے لیے اور انسانی حقوق کے لیے جیت حاصل کی ہے۔  ناقدین کا کہنا ہے کہ السبسی کی کامیابی کا مطلب بدنام نظام کی واپسی ہے جبکہ الباجی قائد کا کہنا ہے کہ وہ ٹیکنوکریٹ ہیں اور ملک میں استحکام لائیں گے۔ واضح رہے کہ تیونس پہلا ملک تھا جس نے اپنے رہنما کو حکومت سے ہٹا کر خطے میں بغاوت کی ہوا چلائی تھی جسے ’عرب سپرنگ‘ کا نام دیا گیا تھا۔ تیونس میں دوسرے مرحلے کے انتخابات میں باضابطہ نتائج کا اعلان ہونا ابھی باقی ہے تاہم ایک ایگزٹ پول میں السبسی کو 55.5 فیصد ووٹ ملنے کی پیش گوئی کی گئی ہے جبکہ دوسرے ایگزٹ پول میں بھی اسی قسم کی بات بتائی گئی ہے۔ ایسبسی کے حامیوں نے دارالحکومت تیونس میں جشن منایا۔ تیونس میں انتخابات کے پیش نظر سکیورٹی کے انتظامات سخت کیے گئے تھے اور لیبیا کی سرحد کو بند کر دیا گيا تھا۔ اتوار کو کم از کم تین افراد پر مشتمل ایک حملہ آور گروہ نے کیروان شہر کے پاس ایک پولنگ سٹیشن کو نشانہ بنایا۔ سکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ اس نے ایک حملہ آور کو ہلاک جبکہ تین افراد کو گرفتار کیا۔ اتوار کو ووٹ ڈالنے کے عمل کے اختتام پر السبسی نے ایک مقامی ٹی وی چینل پر کہا ’میں اپنی کامیابی کو تیونس کے شہیدوں کے نام کرتا ہوں۔‘ انھوں نے مزید کہا ’میں مرزوقی کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور کسی کو بھی علیحدہ کیے بغیر اب ہم دونوں مل کر کام کریںگے۔ 88 سالہ السبسی معزول صدر زین العابدین کی حکومت کا حصہ بھی رہ چکے ہیں اور ان انتخابات میں سیکیولر جماعت ندا تیونس (صدائے تیونس) کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ انکے مخالف 67 سالہ منصف مرزوقی سنہ 2011 سے عبوری صدر ہیں۔ مرزوقی انسانی حقوق کے کارکن ہیں اور سابقہ حکومت کے دور میں وہ جلاوطنی اختیار کرنے پر مجبور ہو گئے تھے۔ السبسی نے گذشتہ ماہ ہونے والے پہلے مرحلے کے صدارتی انتخابات میں 39 فی صد ووٹ حاصل کیے تھے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment