اتوار, 24 نومبر 2024


صوبہ پکتیکا میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن 97 شدت پسند ہلاک

ایمز ٹی وی (کابل) افغانستان میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کلین اپ میں حقانی نیٹ ورک کے کمانڈر اور طالبان کے فرضی ڈپٹی گورنر سمیت97 شدت پسند ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

بدھ کو افغان میڈیا کے مطابق صوبہ پکتیکا میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں حقانی نیٹ ورک کے کمانڈر اور طالبان کے فرضی ڈپٹی گورنر سمیت50 شدت پسند ہلاک ہوگئے۔ وزارت داخلہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبہ پکتیکا کے ضلع وور میمے میں پولیس فورسز کے آپریشن کے دوران حقانی نیٹ ورک کا کمانڈر 3 ساتھیوں سمیت مارا گیا جس کی شناخت وحید عرف جمشید کے نام سے ہوئی ہے جو حقانی نیٹ ورک کا اہم کمانڈر مانا جاتا تھا۔

صوبے کے ضلع تروا کے گاؤں تانڈی بوزا میں فضائی کارروائی کے دوران طالبان کے فرضی ڈپٹی گورنر عطا اللہ سمیت 45 جنگجو مارے گئے۔ وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ بڑے حملوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔ مشرقی صوبہ کنڑ کے ضلع دانگام میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں طالبان کے 47جنگجو ہلاک اور 12دیگر زخمی ہوگئے۔

صوبائی گورنر وحید اللہ کلیم زئی کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند دانگام ،اسمار،واٹہ پور اور سراکانو اضلاع میں بڑے حملے کی منصوبہ بندی کررہے تھے ۔ آن لائن کے مطابق صوبہ ارزگان کے علاقے لشکر گاہ میں سیکیورٹی فورسز کے طالبان کیخلاف شروع کیے گئے آپریشن کلین اپ کے دوران 80 جنگجو ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے، فورسز نے چار امگار اور سارشا خلع کا کنٹرول بھی دوبارہ سنبھال لیا ہے۔

ادھر صوبہ خوست کے ضلع قلندر میں نامعلوم مسلح افراد نے سینئر جج غیاث الدین لاکینوال پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی جس سے وہ موقع پر دم توڑ گئے، ایک حکومتی عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ حملے میں طالبان کا بھی ملوث ہونے کا امکان ہے، 2 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ دریں اثنا 2016ء افغانستان میں صحافیوں کیلیے سب سے خونر یز سال ثابت ہو رہا ہے۔

افغان صحافیوں کی حفاظت سے متعلق کمیٹی (AJSC) کے سربراہ نجیب شریفی نے گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں بتایا کہ سال رواںمیں اب تک 11 صحافیوں کو قتل کیا جا چکا ہے، جو اب تک کسی بھی سال کے مقابلے میں سب سے زیادہ تعداد بنتی ہے۔ کمیٹی کے مطابق افغانستان میں گزشتہ 16 برسوں کے دوران قر یب 60 صحافیوں کی ہلاکت کی تصد یق ہو چکی ہے تاہم ان میں سے کسی ایک ہلاکت کی بھی تحقیقات نہیں کروائی گئیں، کمیٹی نیحکومت سے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment