ھفتہ, 23 نومبر 2024


زرداری صاحب اپنی پارٹی کے معاملات اپنے ہاتھ میں رکھیں

ایمز ٹی وی(سرائیو) وزیر اعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ ہم تمام شعبوں میں اصلاحات لا رہے ہیں اور ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھے رہے بلکہ حکومت نے کام کیا ہے تاہم بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ اگر بجلی کا نظام ٹھیک کر دیں تو اگلا الیکشن آ پ کا ہے مگر میں جواب میں کہتا ہوں یہ سودا بڑا سادہ ہے۔

’’مجھے خوشی ہے کہ زرداری صاحب واپس آرہے ہیں‘‘ ۔ زرداری صاحب اپنی پارٹی کے معاملات اپنے ہاتھ میں رکھیں گے ۔ ہم نے زرداری صاحب کو صدارت کے بعد اچھے انداز سے رخصت کیا ۔پیپلز پارٹی اور زرداری سے اچھا تعلق ہے جو قائم رکھنا چاہتے ہیں ۔


بوسنیا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ریگولیٹری باڈیز نجی اداروں کو ریگولیٹ کرنے کے لئے بنی تھی۔ان ریگولیٹری اداروں نے حکومت کو ریگولیٹ کرنا شروع کردیا۔ ہماری حکومت ہر فرنٹ پر کام کر نا چاہتی ہے اور ہم پاکستان کے اندرونی معاملات حل کرنا چاہتے ہیں ۔” آج پاکستان اوربھارت میں بہت فاصلہ بڑھ گیا ہے “۔دھرنا نہ ہوتا تو لوڈشیڈنگ ختم ہوجاتی ہے تاہم 2018 ءتک لوڈشیڈنگ پر قابو پالیں گے۔


ایبٹ آبا د کمیشن کی رپورٹ پبلک کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انکا کہنا تھا کہ وطن واپس جا کر معاملے کا جائزہ لوں گا تاہم اگر کوئی کمیشن بنتا ہے تو اس کی رپورٹ منظر عام پر آنی چاہئیے ۔
صحافی نے سوال کیا کہ پی ٹی آئی کہتی ہے 2017ءالیکشن کا سال ہے جس پر وزیرا عظم نے جواب دیا کہ میرا ضمیر اس پر جواب دینا گوارہ نہیں کرتا۔ ایٹمی دھماکے کئے تو بھارت اور پاکستان پر پابندیاں لگیں ۔میڈیاپرریٹنگ کادباو¿ہوتا ہے مگرکچھ چینلزبہت اچھاکام کر رہے ہیں۔”میڈیا قائدانہ کردار ادا کر سکتا ہے اوراپنے رول کو مزید بہتر بنا سکتا ہے“۔

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ فرض کے مطابق ذمے داریاں ادا کریں تو پاکستا ن اوراچھاکرسکتاہے،بیلاروس نےنیوکلیئرسپلائرگروپ سے متعلق پاکستان کی حمایت کی ۔”بیلاروس کے صدر بھی میرے اچھے دوست ہیں“۔ بوسنیا کےساتھ خصوصی تعلقات 1990 ءسے ہیں،1990ءمیں بحیثیت وزیراعظم اوربعد میں اپوزیشن لیڈرکے طورپربھی بوسنیاآیا۔

پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا تیسرا مرحلہ ،ووٹنگ جاری

صحافی نے سوال کیا کہ سال 2016 ءکتنا مشکل گزرا جس پر انکا کہنا تھا کہ اچھا گزرگیا، الحمد اللہ گزرگیاہے اوراچھاگزرسکتا تھا۔ہمارے اقتدار کی مدت ڈیڑھ سال میں پوری ہو رہی ہے۔جن سیاستدانوں نے موٹروے پرتنقیدکی انہوں نے موٹروے پرسفربھی کیا ۔نیلم جہلم پر صحیح طرح کام نہیں ہوااورساہیوال کا پراجیکٹ وقت سے پہلے ختم ہورہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا دھرنوں کی وجہ سے سی پیک تعطل کا شکار ہوا۔”دھرنے کی وجہ سے چینی صدر کا دورہ 9ماہ کیلئے موخر ہوا“۔ وقت ضائع نہ ہوتا تو 2017ءمیں لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل ہو جاتا۔سات نکاتی ایجنڈے والے ملک کو دہشت گردی اور لوڈشیڈنگ کا تحفہ دیکر گئے

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment