ھفتہ, 23 نومبر 2024


ہم آپریشن نہیں کرتے، نہ ہی ہمیں یہ کام آتا ہے


ایمز ٹی وی(ریاض ) سعودی عرب میں دولت کی ریل پیل اور پالیسی امور میں اس کی مرکزی حیثیت کے بارے میں اکثر بات کی جاتی ہے، لیکن اس حوالے سے تاریخ کے اوراق میں ایک ایسی دلچسپ بات بھی محفوظ ہے جو کسی اور سے نہیں بلکہ خود سعودی عرب کی ایک اہم شخصیت سے منسوب ہے۔


ویب سائٹ Citizendium.org کے مطابق سعودی عرب کی انٹیلی جنس ایجنسی، جنرل انٹیلی جنس ڈیپارٹمنٹ (جی آئی ڈی) کو 1970ءکی دہائی میں امریکہ کی سنٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کی طرز پر بنایا گیا تھا، جس میں آپریشن، انٹیلی جنس اور سگنل انٹیلی جنس سمیت متعدد ڈائریکٹوریٹ قائم کئے گئے۔ یہ تاثر عام پایا جاتا تھا کہ یہ ایجنسی براہ راست ایکشن کی صلاحیت نہیں رکھتی، البتہ غیر ملکی افراد اور گروپوں کی خدمات لیتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس کے ڈائریکٹر پرنس ترکی الفیصل نے ایک بار امریکی سی آئی اے کے ایک رفیق کار سے بات کرتے ہوئے کہا ”ہم آپریشن نہیں کرتے، نہ ہی ہمیں یہ کام آتا ہے۔ ہمیں تو صرف چیک کاٹنے آتے ہیں۔“


اس بیان کو سی آئی اے کے ایک ریٹائرڈ افسر فرینک اینڈرسن سے کے حوالے سے بیان کیا جاتا ہے، اور اس کا تذکرہ سٹیو کول نے اپنی کتاب ”گوسٹ وارز: دی سیکرٹ ہسٹری آف دی سی آئی اے، افغانستان اینڈ بن لادن، فرام دی سوویت انویژن ٹو ستمبر 10“ کے صفحہ نمبر 72 پر کیا ہےا

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment