ایمز ٹی وی (فارن ڈیسک) پاکستان نے سرکاری طور پر امریکی صدر باراک اوباما کے دورہٴ بھارت کو جنوبی ایشیا کے خطے میں استحکام کی سمت میں ایک اہم قدم قرار دیا ہے تاہم تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس دورے سے بھارت کو شہ مل سکتی ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما کے دورہٴ بھارت پر تبصرہ کرتے ہوئے مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ یہ دورہ خطے میں کشیدگی کم کرنے میں مدد گار ثابت ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ’جنوبی ایشیا میں کشیدگی کم کرنے کے لیے اوباما صاحب اپنا کردار اداکریں گے‘۔
اسلام آباد میں ایک تقریب میں شرکت کے بعد ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خطے میں امن پاکستان اور بھارت دونوں کے مفاد میں ہے کیونکہ اس سے دونوں ممالک کی اقتصادی صورتحال بہتر ہو گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں کہا کہ امریکی وزیر خارجہ کے دورہٴ پاکستان کے موقع پر انہیں ہندوستان سے متعلق اسلام آباد کے تحفظات سے آگا ہ کر دیا گیا تھا:’’سیکرٹری کیری یہاں آئے تھے تو ہم نے انہیں اپنے جو خدشات تھے ہندوستان کی جارحیت سے متعلق، وہ پہنچا دیے تھے۔‘‘
تاہم دفاعی امور کے تجزیہ کار لفٹیننٹ جنرل (ر) طلعت مسعود کا کہنا ہے کہ امریکہ اور بھارت کے درمیان سول جوہری معاہدےپر ہونے والی پیش رفت یقیناً پاکستان کے لیے تشویش کی بات ہے۔اس پیشرفت کے تحت اب امریکی کمپنیاں بھارت کو غیر فوجی جوہری ٹیکنالوجی فراہم کر سکیں گی۔
انہوں نے کہا کہ ’امریکہ اور بھارت کے درمیان ایک مضبوط پارٹنر شپ سامنے آئی ہے تواس کا ایک پہلو یہ بھی ہو سکتا ہے کہ بھارت خصوصاً مودی حکومت نے جو جارحانہ رویہ پاکستان کے بارے اپنا رکھا ہے، اس میں اضافہ ہو کیونکہ بھارت کو اوبامہ کے دورے سے ایک شہ ملے گی‘۔
طلعت مسعود کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھی اس صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے اپنے اقدامات کیے ہیں اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا دورہٴ چین اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
ادھر پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علیحدگی پسند دھڑے حریت کانفرنس کے رہنما آغا حسن بڈگامی نے امید ظاہر کی کہ امریکی صدر باراک اوباما مسئلہٴ کشمیر کے حل میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ پیر کے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’اوباما صاحب بھارت کو کہیں کہ وہ سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرتی ہے تو کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت کیوں نہیں دیتی‘۔