ھفتہ, 23 نومبر 2024


پاکستان اور تاجکستان کے 25 سال مکمل

 

ایمزٹی و (دو شنبے)وزیراعظم محمد نوازشریف اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمان کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی جس میں دو طرفہ اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان تمام ہمسایہ ممالک کیساتھ بہتر تعلقات چاہتا ہے، بھارت کے ساتھ جموں و کشمیر سمیت تمام تنازعات کا پر امن حل چاہتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہماری مثبت کوششوں کا بھارت نے جواب نہیں دیا۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر کشیدگی بڑھائی ۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں، عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پالیسیوں کو مسترد کردے ۔ افغانستان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان میں امن اور سلامتی پاکستان کے مفاد میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال پاکستان اور تاجکستان کی دوستی کی 25ویں سالگرہ منائی جارہی ہے، ایس سی او میں رکنیت کیلئے تاجکستان کی حمایت پر شکر گزار ہیں، تاجکستان کے ساتھ تعلقات کو مختلف شعبوں میں وسعت دینا چاہتے ہیں کیونکہ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کا حجم 500 ملین ڈالر تک بڑھانا چاہتے ہیں، پاکستان تاجکستان کیساتھ دو طرفہ تجارت بڑھانے کیلئے اقدامات کررہا ہے اسی سلسلے میں 2015میں دوشنبے میں پاکستان نے 3تجارتی نمائشوں کا انعقاد کیا جبکہ مئی 2017میں بھی تاجکستان میں بزنس فورم کا انعقاد کیا ، چاہتے ہیں کہ تاجکستان بھی پاکستان میں تجارتی نمائشوں کا انعقاد کرے۔پاکستان کاسا 1000بجلی منصوبے کو انتہائی اہمیت دیتا ہے، کاسا1000 منصوبہ دوطرفہ تعلقات میں اہم اضافہ ہے۔
وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان میں اقتصادی راہداری منصوبے سے خطے میں رابطے بڑھیں گے ۔ گوادر سمیت پاکستان کی سڑکیں اور ریلوے نیٹ ورک تاجکستان کو بہترین راستہ فراہم کرتے ہیں، تاجکستان کی قزاقستان،کرغستان اور پاکستان کے درمیان ٹریفک ٹرانزٹ معاہدہ خطے میں مواصلاتی اور معاشی رابطے بڑھائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دیں، آپریشن ردالفساد اور ضرب عضب کی کامیابی کیلئے قومی لائحہ عمل تشکیل دیا۔پاکستان اور تاجکستان کے دفاعی اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کیلئے مل کر کام کررہے ہیں، تاجکستان کی مسلح افواج پاکستان میں تربیت حاصل کرسکتی ہیں۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment