ھفتہ, 23 نومبر 2024


بےنظیر بھٹو کا قتل آصف علی زرداری نے کروایا، پرویز مشرف

 

ایمزٹی وی(دبئی)سابق فوجی صدر پرویز مشرف نے بے نظیر بھٹو قتل کیس سے متعلق بالآخر خاموشی توڑ دی اور کہاہے کہ بے نظیر کو آصف زرداری نے قتل کرایا، مرتضیٰ بھٹو کا قاتل بھی زرداری ہے ، زرداری کے حامد کرزئی سے تعلقات ہیں اور بے نظیر کے قتل میں سینئر افغان حکام بھی ملوث ہیں ۔
بھٹو خاندان کے لیے جاری اپنے ایک ویڈیو بیان میں بے نظیر قتل کیس میں اشتہاری قرارپانے والے سابق فوجی صدر کاکہناتھاکہ کچھ دن قتل راولپنڈی کورٹ نے اپنا فیصلہ سنایاجس پر میں خاموش تھا گوکہ ہرپاکستانی کو اس پر تشویش ہے کہ دو بہترین پولیس افسران کو سزا مل گئی اور اصلی دہشتگردوں کو چھوڑدیاگیا، میں بھی دیکھ رہاتھا لیکن ایک دن پہلے آصف زرداری نے ایک بیان دیاجس میں مجھ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ میں نے بے نظیر بھٹو کا قتل کیا، پہلی مرتبہ میرا نام لے کر کہاجو میری برداشت سے باہر تھاتو میں نے سوچا کہ اس کا جواب دینا چاہیے ۔ ان کاکہناتھاکہ یہ میرا میسج بالخصوص بلاول ، آصفہ اور بختاور، بھٹو فیملی ، سندھ کے عوام اور پاکستانی عوام کو بتاناچاہتاہوں کہ بے نظیر بھٹو کا قاتل کون ہے ؟ میں سمجھتاہوں کہ تمام بھٹو فیملی کی تباہی کا باعث اور بھٹو فیملی میں مرتضیٰ بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے قتل کا ذمہ دارایک آدمی ہے اور وہ آصف زرداری ہے ، جس نے دونوں کا قتل کروایا،دورصدارت میں بھی زرداری نے مرتضیٰ بھٹو قتل کیس میں کچھ نہیں کروایا کیونکہ خود ملوث ہے، بے نظیر بھٹو کے کیس کو دیکھیں تو سب سے پہلے کوئی قتل ہوتاہے تو دیکھاجاتاہے کہ فائدہ یا نقصان کس کا ہوا؟فائدہ ایک ہی آدمی کو ہوا ، یہ تو حقیقت ہے کہ بے نظیر کو بیت اللہ محسود اور اس کے لوگوں نے مارا،اس میں کوئی شک نہیں جس کے تمام شواہد موجود ہیں لیکن دیکھنے کی چیز یہ ہے کہ بیت اللہ محسود کے پیچھے سازش کرنیوالا کون تھا؟ کیا کوئی ایسا شخص تھا جس نے بیت اللہ محسود کو استعمال کیااور قتل کروایا، میں اپنے بارے میں کہتاہوں کہ بیت اللہ محسود میرا دشمن تھاجسے میں مروانا چاہتا تھا کیونکہ وہ میرے اوپربھی حملے کروارہاتھا، میراتواس سے کوئی تعلق ہوہی نہیں سکتا، افغانستان میں ہوسکتاہے طالبان کے ذریعے کوئی رابطہ ہوجس کا صدر کرزئی سے کوئی تعلق ہو،دونوں سے میرے کوئی تعلق نہیں ، کشیدگی تھی اور میں ان سے کوئی کام نہیں کرواسکتا تھا، میرا فائدہ بھی نہیں ہوابلکہ نقصان ہوا ہے ، کوئی ایسا ذریعہ بھی نہیں تھا کہ بیت اللہ محسود کو کسی کام کیلئے ترغیب دلاسکتا۔
پرویز مشرف نے کہاکہ آصف زرداری کے صدر کرزئی کے ٹھیک ٹھاک تعلقات تھے ، ان کے ذریعے بھی ان کی انٹیلی جنس تک بات ہوسکتی تھی ، ایک اور شخصیت بھی تھی جو اثر ڈال سکتی تھیں لیکن میں ان کا نام نہیں لینا چاہتا، یہ بالکل ممکن ہے کہ پس پردہ بے نظیر بھٹو کے قتل کی سازش آصف علی زرداری اور افغانستان کے سینئر اہم لوگ شامل تھے ۔ سابق صدر کاکہناتھاکہ سیکیورٹی دینا میری ذمہ داری نہیں لیکن اس پر بھی بات کرنا چاہتا ہوں کہ بے نظیر بھٹو کی بلٹ اور بم پروف گاڑی کی چھت کاٹ کر کسی عام مکینک سے کھڑکی بناناکونسی عقل کی بات ہے ، یہ کس نے کروائی ، یہ دیکھنا چاہیے، دوسری بات یہ کہ بے نظیر دو گھنٹے جلسے میں گزارنے کے بعد بالکل محفوظ گاڑی میں آکر بیٹھ گئی تھیں، اس کے بعد کسی نے ٹیلی فون کرکے کہاکہ آپ اس ہیچ میں سے باہر نکلیں جو کٹوایاگیاتھا، وہ شخص کون تھا؟ اس کے پیچھے جانا اس لیے بھی مشکل ہوگیا کہ وہ ٹیلی فون ہی سرے سے غائب ہوگیا جس پر میسجز آرہے تھے، دوسال بعد ملا تواس میں سب کچھ مٹادیاگیا ہوگا، کس نے غائب کیاتھا، یہ بھی دیکھنا ہے ، گاڑی کے اندر مخدوم امین فہیم ، ناہید خان ، صفدر عباسی اور ایک جیل کا ساتھی خالد شہنشاہ بیٹھاہوا تھاجسے سیکیورٹی انچارج بنایاہواتھا، اوورآل انچارج رحمان ملک تھے ، ان لوگوں کو کس نے لگایا اورسیکیورٹی کا تجربہ کیا تھا؟بے نظیر کے قتل کے کچھ عرصہ بعد انتہائی پراسرار طورپر خالد شہنشاہ کا بھی کراچی میں قتل ہوگیا، جس نے شہنشاہ کو مارا، وہ بھی قتل ہوگیا، یہ کون کروارہاہے؟ ایک ہی آدمی ہے ، وہ آصف زرداری ، گاڑی کے اندر بیٹھے افراد کو عدالت نے بلایاتک نہیں حالانکہ وہ عینی شاہد ہیں۔ یہ ساری چیزیں ہیں جس پر شک ہوتاہے ، رحمان ملک صاحب بھاگ کر اسلام آباد چلے گئے اور بے نظیر کے واپس جانے کاروٹ بھی تبدیل کیاگیاتھا اور اس کا کیا مقصد تھا؟یہ چیزیں تحقیقات کے قابل ہیں تاکہ اصلی قاتل کی شناخت کی جاسکے، مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم اگر ایسا کریں تو قاتل مل جائے گا اور وہ زرداری ہے ، اسی لیے وہ میرانام لے رہاہے تاکہ لوگوں کی توجہ اپنے سے ہٹاسکے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment