ایمزٹی وی(کابل)اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا کہ امن، سلامتی اور علاقائی تعاون پر پاکستان سے جامع مذاکرات کرنا چاہتے ہیں جبکہ افغان حکومت نے اپنے طرز عمل سے امن کے ساتھ اپنی وابستگی کے عزم کو ثابت بھی کیا ہے۔ افغان حکومت نے گلبدین حکمت یار کی عسکری جماعت حزب اسلامی سے امن معاہدہ کرکے اس عزم کا اظہار کیا، میں پاکستان پر بھی زور دیتا ہوں کہ وہ ہمارے ساتھ امن، سلامتی اور خوشحالی کے لیے علاقائی تعاون پر الگ الگ جامع مذاکرات کرے۔
افغان صدر نے کہا کہ ہم قریب اور دور کے تمام پڑوسیوں سے کہتے ہیں کہ کابل امن عمل میں ہمارے ساتھ شامل ہوں تاکہ امن اور علاقائی استحکام کو یقینی بنایا جاسکے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افغانستان ہراول محاذ پر ہے تاہم یہ خطرہ سرحدوں کی حدود و قیود سے ماورا ہے، دہشت گردوں کے نزدیک کابل پر حملہ ہو یا برسلز، پیرس، بارسلونا اور لندن میں حملہ سب کی یکساں اہمیت ہے جسے وہ اپنی فتح قرار دیتے ہیں۔
اشرف غنی نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی افغان پالیسی کا خیرمقدم کرتے ہیں جس میں دہشت گردی کی پناہ گاہوں کا خاتمہ کرنے کی بات کی گئی ہے۔